Headlines

وئیڈا نٹھاری کیس، الہ آباد ہائی کورٹ نے سریندر کولی اور منیندر سنگھ پنڈھیر کو بری کیا، نچلی عدالت نے سنائی تھی سزائے موت

وئیڈا نٹھاری کیس، الہ آباد ہائی کورٹ نے سریندر کولی اور منیندر سنگھ پنڈھیر کو بری کیا، نچلی عدالت نے سنائی تھی سزائے موت

وئیڈا نٹھاری کیس، الہ آباد ہائی کورٹ نے سریندر کولی اور منیندر سنگھ پنڈھیر کو بری کیا، نچلی عدالت نے سنائی تھی سزائے موت

الہ آباد: الہ آباد ہائی کورٹ نے نوئیڈا کے مشہور نٹھاری کیس میں پیر کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے قصورواروں سریندر کولی اور منیندر سنگھ پندھیر کی اپیلوں کو قبول کر لیا۔ ہائی کورٹ نے غازی آباد کی سی بی آئی عدالت کی طرف سے سنائی گئی موت کی سزا کو منسوخ کرتے ہوئے دونوں ملزمین کو بری کر دیا۔ معلوم ہو کہ سریندر کولی نے 12 مقدمات میں سنائی گئی سزائے موت کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جبکہ منیندر سنگھ پنڈھر نے دو مقدمات میں سنائی گئی سزائے موت کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

الہ آباد ہائی کورٹ ان درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت کر رہی تھی۔ ہائی کورٹ میں اپیلوں کی سماعت 134 کام کے دنوں میں ہوئی۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد ہائی کورٹ نے 15 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ صبح تقریباً 11 بجے جسٹس اشونی کمار مشرا اور جسٹس ایس ایچ اے رضوی کی ڈویژن بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔

قابل ذکر ہے کہ نٹھاری اسکینڈل سال 2006 میں سامنے آیا تھا۔ اس معاملے میں غازی آباد کی سی بی آئی عدالت نے سریندر کولی اور منیندر سنگھ پندھیر کو موت کی سزا سنائی تھی۔ غازی آباد سی بی آئی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔ سریندر کولی کی موجودہ 12 درخواستوں میں سے پہلی درخواست سال 2010 میں دائر کی گئی تھی۔ تاہم ان درخواستوں کے علاوہ ہائی کورٹ نے کولی کی کچھ عرضیوں کو بھی نمٹا دیا ہے۔ عدالت نے ایک کیس میں سزائے موت کو برقرار رکھا تھا جب کہ دوسرے کیس میں تاخیر کی بنیاد پر اسے عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

ملزمان کی جانب سے ہائی کورٹ میں دلیل دی گئی ہے کہ اس واقعے کا کوئی عینی شاہد نہیں ہے۔ اسے صرف سائنسی اور حالاتی شواہد کی بنیاد پر مجرم قرار دے کر موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ درخواستوں میں سزائے موت کو منسوخ کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ جبکہ منیندر سنگھ پنڈھر کو ہائی کورٹ نے ایک کیس میں بری کر دیا ہے۔

مزید پڑھیے:

سریندر کولی نوئیڈا میں منیندر سنگھ پندھر کے گھر کا نگراں تھا۔ اس پر غریب نابالغ لڑکیوں کو ملازمت پر رکھنے، ان کا جنسی استحصال کرنے، پھر انہیں بے دردی سے قتل کرنے اور کنکال کو نالے میں پھینک کر ثبوت کو تباہ کرنے کی کوشش کرنے کا الزام تھا۔ پنڈھر بھی اس مجرمانہ فعل میں ملوث بتایا گیا تھا۔ سی بی آئی نے چارج شیٹ داخل کی اور غازی آباد کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے سزا سنائی۔ جس کے خلاف اپیلیں دائر کی گئی ہیں۔