Headlines

سانوں کو منانے میں لگا مرکز، ’دہلی چلو‘ مارچ سے پہلے کسان لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کریں گے تین وزرا

معلومات کے مطابق مرکزی وزیر پیوش گوئل، وزیر نتیا نند رائے اور وزیر ارجن منڈا کو کسانوں کے ساتھ بات چیت کرنے اور باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ یہ تینوں وزرا دہلی چنڈی گڑھ کے لئے روانہ ہوں گے۔

سانوں کو منانے میں لگا مرکز، ’دہلی چلو‘ مارچ سے پہلے کسان لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کریں گے تین وزرا

 معلومات کے مطابق مرکزی وزیر پیوش گوئل، وزیر نتیا نند رائے اور وزیر ارجن منڈا کو کسانوں کے ساتھ بات چیت کرنے اور باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ یہ تینوں وزرا دہلی چنڈی گڑھ کے لئے روانہ ہوں گے۔

معلومات کے مطابق مرکزی وزیر پیوش گوئل، وزیر نتیا نند رائے اور وزیر ارجن منڈا کو کسانوں کے ساتھ بات چیت کرنے اور باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ یہ تینوں وزرا دہلی چنڈی گڑھ کے لئے روانہ ہوں گے۔

نئی دہلی : کسان اپنے مختلف مطالبات کو لے کر آواز اٹھا رہے ہیں۔ مطالبات پورے نہ ہونے سے کسانوں میں ناراضگی ہے۔ کسان تنظیموں نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے ‘دہلی چلو’ مارچ کی کال دی ہے۔ کسان تنظیموں اور کسان یونین کے اعلان کے پیش نظر ہریانہ – پنجاب سرحد پر چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔ اضافی پولیس کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ دیگر اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں۔ اب مرکزی حکومت بھی اس معاملے میں سرگرم ہوگئی ہے۔ کسانوں سے بات کرنے اور ان کے مطالبات پر غور کرنے کے لئے تین مرکزی وزراء کو چنڈی گڑھ بھیجا جا رہا ہے۔ یہ تینوں مرکزی وزرا کسان تنظیموں کے لیڈروں سے بات کریں گے اور ان کے مطالبات پر غور کریں گے۔ اس کے علاوہ کسانوں کو ’دہلی چلو‘ مارچ کو ملتوی کرنے کے لئے بھی راضی کرنے کی کوشش کریں گے ۔

معلومات کے مطابق مرکزی وزیر پیوش گوئل، وزیر نتیا نند رائے اور وزیر ارجن منڈا کو کسانوں کے ساتھ بات چیت کرنے اور باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ یہ تینوں وزرا دہلی چنڈی گڑھ کے لئے روانہ ہوں گے۔ دراصل کسانوں کی طرف سے 13 فروری کو دی گئی ‘دہلی چلو’ کال کے پیش نظر مرکزی حکومت کے تین وزرا انہیں منانے کے لئے ایک بار پھر 12 فروری کو دہلی سے چندی گڑھ جا رہے ہیں۔

جمعرات کو ہونے والی پہلی میٹنگ میں حکومت کی طرف سے کسان لیڈروں کو کچھ تجاویز پیش کی گئی تھیں۔ اسی دن حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ایک اور میٹنگ ہوگی۔ پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان کے بھی کسانوں کے ساتھ اس میٹنگ میں شامل ہونے کا امکان ہے۔ وزیر اعلی مان نے پچھلی میٹنگ میں بھی شرکت کی تھی۔