Headlines

روہنگیا پناہ گزیں پہنچے دہلی ہائی کورٹ، فیس بک پر لگایا نفرت پھیلانے کا الزام، جج نے کہا: آپ اپنے حساب سے…

درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل نے دلیل دی کہ حکومت کو مداخلت کرنی چاہئے۔ تاہم عدالت نے اس معاملے میں ‘سرکاری سنسرشپ’ کے مطالبے کے حوالے سے احتیاط کا مظاہرہ کیا۔

روہنگیا پناہ گزیں پہنچے دہلی ہائی کورٹ، فیس بک پر لگایا نفرت پھیلانے کا الزام، جج نے کہا: آپ اپنے حساب سے…

درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل نے دلیل دی کہ حکومت کو مداخلت کرنی چاہئے۔ تاہم عدالت نے اس معاملے میں ‘سرکاری سنسرشپ’ کے مطالبے کے حوالے سے احتیاط کا مظاہرہ کیا۔

ئی دہلی : دو روہنگیا پناہ گزینوں نے منگل کو دہلی ہائی کورٹ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے مبینہ پھیلاؤ کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی۔ درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل نے دلیل دی کہ حکومت کو مداخلت کرنی چاہئے۔ تاہم عدالت نے اس معاملے میں ‘سرکاری سنسرشپ’ کے مطالبے کے حوالے سے احتیاط کا مظاہرہ کیا۔

وکیل نے دعویٰ کیا کہ فیس بک نے اپنا کاروبار بڑھانے کے لئے ‘ایلگوریدم’ کے ذریعے نفرت انگیز بیانات کو ‘فروغ’ دیا ہے۔ حالانکہ فیس بک کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل نے اس الزام کو سختی سے مسترد کردیا۔ فیس بک کی طرف سے پیش سینئر وکیل اروند داتار نے کہا کہ فیس بک نے مرکز کے ساتھ مشاورت کے بعد اپنے پلیٹ فارم کے کسی بھی قسم کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے پہلے ہی کافی کام کیا ہے، لیکن نفرت پھیلانے والی تقریر کو مکمل طور پر روکنا ممکن نہیں ہے۔

مفاد عامہ کی عرضی (PIL) میں، محمد حامیم اور کوثر محمد نے کہا کہ فیس بک پر ’نفرت آمیز بیانات‘ کے معاملہ میں مداخلت کرنا اور انہیں روکنا حکومت کا فرض ہے ۔ ایکٹنگ چیف جسٹس منموہن کی سربراہی میں بنچ نے کہا کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے پھیلاؤ سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم عدالت نے اس معاملے پر رٹ پٹیشن دائر کرنے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ‘سنگین الزامات’ کو ثبوت کے ذریعے ثابت کرنا ہوگا۔