Headlines

اے ایم یو اگر چاہتا تو … سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت نے کیوں دی یہ دلیل؟ دیا 1920 کے قانون کا حوالہ

اے ایم یو اگر چاہتا تو ... سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت نے کیوں دی یہ دلیل؟ دیا 1920 کے قانون کا حوالہ

اے ایم یو اگر چاہتا تو … سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت نے کیوں دی یہ دلیل؟ دیا 1920 کے قانون کا حوالہمرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو اقلیتی درجہ دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 1920 میں تشکیل کے وقت اے ایم یو نے اپنی مرضی سے اقلیتی درجہ چھوڑا تھا۔

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو اقلیتی درجہ دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 1920 میں تشکیل کے وقت اے ایم یو نے اپنی مرضی سے اقلیتی درجہ چھوڑا تھا۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ اگر اے ایم یو چاہتا تو اپنی اقلیتی حیثیت کو برقرار رکھتا اور امپیریل ایکٹ (برطانوی پارلیمنٹ کے قانون) کے تحت شرائط کو قبول کرکے قانون کے ذریعے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نہیں بنتا ۔

مرکزی حکومت کی طرف سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ بہت سے اداروں نے ایسا کیا تھا اور اپنی اقلیتی حیثیت کو برقرار رکھا تھا، جیسے دہلی کے سینٹ اسٹیفن کالج اور جامعہ ملیہ اسلامیہ۔ سپریم کورٹ کی سات ججوں کی آئینی بنچ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اقلیتی درجہ کے معاملہ کی سماعت کر رہی ہے۔