Headlines

‘مجھے معاف کرنا، کیونکہ…’ اسرائیلی وزیر اعظم نے کیوں مانگی سیکیورٹی ایجنسیوں سے معافی؟

‘مجھے معاف کرنا، کیونکہ…’ اسرائیلی وزیر اعظم نے کیوں مانگی سیکیورٹی ایجنسیوں سے معافی؟

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر اپنا اصل بیان حذف کرنے کے فوراً بعد نیتن یاہو نے اسی پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا، “میں غلط تھا۔ پریس کانفرنس کے بعد میں نے جو باتیں کہی ہیں وہ نہیں کہی جانی چاہئیں تھیں اور میں اس پر معذرت خواہ ہوں۔’’

روشلم: حزب اختلاف کی جماعتوں اور اتحادیوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنے والے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اتوار کو اپنے ایک روز قبل اس بیان پر معافی مانگ لی جس میں انہوں نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی کے لیے سکیورٹی ایجنسیوں کو قصور وار ٹھہرایا تھا۔

“میں غلط تھا،” نیتن یاہو نے اپنے اصل بیان کو ہٹانے کے فوراً بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا۔ میں نے جو باتیں پریس کانفرنس کے بعد کہی ہیں وہ نہیں کہی جانی چاہئیں تھیں اور میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔‘‘ اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’میں تمام سیکیورٹی اداروں کے سربراہان کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ “میں (آئی ڈی ایف) چیف آف اسٹاف اور آئی ڈی ایف کمانڈروں اور سپاہیوں کو امداد بھیج رہا ہوں جو اگلے مورچوں پر ہیں اور ہمارے لیے لڑ رہے ہیں۔”

نیتن یاہو نے کہا کہ انہیں حماس کے ‘جنگی ارادوں’ کے بارے میں کبھی کوئی انتباہ موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تمام سیکورٹی ایجنسیاں بشمول ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ اور شن بیٹ (اسرائیل کی داخلی سیکورٹی سروس) کے سربراہ کی رائے ہے کہ حماس خوفزدہ ہے اور سمجھوتہ چاہتی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم سے ہفتے کی شام ان کی پریس کانفرنس میں صحافیوں کی جانب سے بار بار پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے ناکامی کی ذمہ داری قبول کی، تاہم انہوں نے یہ کہہ کر سوال ٹال دیا کہ جنگ کے بعد مکمل تحقیقات ہوگی اور سب کو جواب دینا ہوگا۔ جس میں وہ بھی شامل ہیں۔