Headlines

الہٰ آبادہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کابڑافیصلہ،مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004′ کوقراردیا غیر آئینی

الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ انشومن سنگھ راٹھور کی طرف سے ایک رٹ پٹیشن دائر کرنے کے بعد آیا۔جس میں مدرسہ بورڈ کے کام کاج کے مختلف پہلوؤں کو چیلنج کیا گیا بشمول اقلیتی بہبود کے محکمے کے ذریعہ مدرسہ بورڈ کے انتظام پر سوال اٹھائے گئے ہیں ۔ اس کیس میں یونین آف انڈیا اور ریاستی حکومت دونوں کو شامل کیاگیاہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ‘یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004’ کو سیکولر اصولوں کی خلاف ورزی کی وجہ سے غیر آئینی قرار دیا ہے۔ جسٹس وویک چودھری اور جسٹس سبھاش ودیارتھی نے کیس کی سماعت کی۔جب کہ فیصلے کا اعلان ہو چکا ہے، ایک تفصیلی حکم نامہ کا انتظار ہے، جو فیصلے کی تفصیلات اور اس کے مضمرات پر مزید روشنی ڈالے گا۔ اس معاملے پر 8 فروری کو فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔

چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد سپریم کورٹ جا سکتے ہیں

اس معاملے میں یو پی مدرسہ چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد کا کہنا ہے کہ تفصیلی حکم کا انتظار کریں گے۔ اس کے بعد ہم کیس کا مطالعہ کریں گے اور وکلاء کی ٹیم تیار کریں گے۔ ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ سے بھی رجوع کریں گے۔ کیونکہ یہ 2 لاکھ بچوں کے مستقبل کا فیصلہ ہے۔

اس فیصلے پر محکمہ اقلیتی بہبود نے جتایا اعتراض

الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر ریاستی اقلیتی بہبود، وزارتِ اقلیتی بہبود اور دیگر اقلیتی تنظیموں نے اعتراض جتایاہے۔ یادرہے کہ بیرون ملک فنڈنگ ​​کو لے کر مدرسہ بورڈ کے خلاف ایس آئی ٹی کی جانچ پہلے ہی چل رہی ہے۔ ایسے میں اس فیصلے سے لوگوں میں تشویش پائی جارہی ہے۔

اس فیصلے کا طلبہ پر کیا اثر پڑے گا؟

عدالت نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک اسکیم تیار کرے جس میں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس وقت مدارس میں داخلہ لینے والے طلباء بغیر کسی رکاوٹ کے باضابطہ تعلیمی نظام میں منتقل ہو سکیں۔