آرین خان ڈرگ کیس کی رپورٹ میں انکشاف، این سی بی حکام نے اصل ملزموں کو پکڑا ہی نہیں!

ممبئی-16مئی(ایجنسی) آرین خان ڈرگ کیس میں نارکوٹکس کنٹرول بیورو(این سی بی)کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل(شمالی علاقہ)گیانیشور سنگھ کی سربراہی میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی)کی رپورٹ میں کچھ حیران کن حقائق سامنے آئے ہیں - اس میں کہا گیا ہے کہ ممبئی زون کے این سی بی کے سربراہ سمیر وانکھیڑے کی ٹیم نے چھاپوں کے دوران ان لوگوں کو چھوڑ دیا جو ڈرگ سپلائی کرنے والے تھے یا جن سے منشیات برآمد کی گئی تھیں -رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این ڈی پی ایس ایکٹ کی دفعہ 50کے التزامات کے مطابق آشیش رنجن(این سی بی کے ایک افسر)کے ذریعہ ایم پی ٹی(ممبئی پورٹ ٹرسٹ)کے روانگی گیٹ پر کئی مسافروں کی تلاشی لی گئی- ارباز اے مرچنٹ نامی شخص نے اعتراف بھی کیا کہ اس نے اپنے جوتوں میں چرس چھپا رکھی تھی- اس نے رضاکارانہ طور پر آشیش رنجن کوچرس سونپ بھی دی لیکن اسے جانے دیا گیا-رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے مشتبہ افراد کو چھوڑ دیا گیا اور اسے دستاویز میں درج نہیں کیا گیا- این سی بی کی انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک سدھارتھ شاہ، جس کا ارباز اے مرچنٹ کو چرس سپلائی کرنے میں مبینہ کردار تھا، کو بھی این سی بی حکام نے جانے کی اجازت دی تھی- جبکہ شاہ نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے ارباز سے چرس خریدنے کیلئے رقم وصول کی تھی اور قابل اعتراض چیٹ سے ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ خود منشیات کا استعمال کر رہا تھا-ایس ای ٹی کی جانب سے کی گئی انکوائری میں مزید انکشاف ہوا کہ ملزموں کو آزاد گواہ کے پی گوساوی کی پرائیویٹ گاڑی میں این سی بی آفس لایا گیا تھا- ملزموں کو حراست میں لینے کیلئے این سی بی کے اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود گوساوی کو جان بوجھ کر اس طرح پیش کیا گیا تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ وہ این سی بی اہلکار تھا-گوساوی کو ملزم کے ساتھ رہنے کی اجازت دی گئی تھی اور یہاں تک کہ چھاپے کے بعد اسے این سی بی کے دفتر آنے کی اجازت دی گئی، جو آزاد گواہ سے متعلق اصولوں کے خلاف تھا- رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس طرح گوساوی نے سیلفی کلک کرنے اور ایک ملزم کے وائس نوٹ ریکارڈ کرنے کی آزادی حاصل کی- گوساوی اور اس کے ساتھی سنویل ڈیسوزا اور دیگر نے آرین خان کے اہل خانہ سے25کروڑ روپے حاصل کرنے کی سازش کی تھی- واضح رہے کہ2/اکتوبر2021کو این سی بی کے ممبئی زون کو کورڈیلیا کروز جہاز پر مختلف افراد کی جانب سے نشہ آور اشیا کی کھپت اور فروخت سے متعلق ایک خفیہ اطلاع ملی تھی- اطلاع ملنے پر ٹیم تشکیل دی گئی اور چھاپہ مارا گیا- آشیش رنجن پرساد کو تفتیشی افسر کے طور پر لیا گیا تھا، جبکہ کرن گوساوی اور پربھاکر سیل کو کیس میں آزاد گواہوں کے طور پر پیش کیا گیا تھا- اس معاملے میں مشتبہ افراد کی تلاشی، ضبطی اور گرفتاری سمیر وانکھیڑے، وی وی سنگھ اور آشیش رنجن کی طرف سے کی گئی تھی-