انتخابات سے قبل ریزرویشن، ٹیپو سلطان اور حجاب کا مسئلہ 1-مسلمانوں کیلئے 4 فیصدریزرویشن ختم

27 مارچ 2023 کو کرناٹک کی بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کو دیے گئے 4 فیصد ریزرویشن کو ختم کردیا- ریاست کی آبادی میں ان کی تعداد تقریباً 13 فیصدہے- انہیں معاشی طور پر کمزور طبقات کیلئے 10 فیصدریزرویشن میں شامل کیا گیا ہے- کانگریس نے انتخابات سے تقریباً ایک ماہ قبل لیے گئے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے- ریاستی کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے کہا ہے کہ اگر ریاست میں ان کی حکومت بنتی ہے تو پہلا قدم اس فیصلے کو واپس لینا ہوگا-کرناٹک میں پہلی بار 1994میں ایم ویرپاموئیلی کی حکومت میں مسلمانوں کو ریزرویشن دیا گیا تھا- مسلمانوں کو سماجی طور پر پسماندہ سمجھتے ہوئے انہیں سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں ریزرویشن دیا گیا-
2-ریزرویشن پر بنجارہ برادری کی ناراضگی
اسی مہینہ میں، کرناٹک حکومت نے ریزرویشن کو دو بڑی برادریوں لنگایت اور وکالیگا کے درمیان تقسیم کر دیا- پہلے وکالیگا کمیونٹی کو 4فیصدریزرویشن ملتا تھا، اب یہ 6 فیصدہو گیا ہے- اب دیگر لنگایت زمروں کے ساتھ پنچ مسالیوں، ویرشائیواس کیلئے 7 فیصد ریزرویشن ہوگا- پہلے یہ 5 فیصد تھا-ریاست کی بنجارہ برادری اس کی مخالفت کر رہی ہے- جیسے ہی فیصلہ آیا، اس برادری کے لوگوں نے بی جے پی لیڈر بی ایس ایڈی یورپا کے گھر اور دفتر پر پتھراؤ کیا- ان کا کہنا ہے کہ درج فہرست ذاتوں کے ریزرویشن میں کمی کی گئی ہے-ریاست میں ان دلت برادریوں کی تعداد 20فیصدہے- پہلے انہیں 17فیصد ریزرویشن مل رہا تھا- 27مارچ 2023کو دلتوں کیلئے ریزرویشن کو کئی حصوں میں تقسیم کیا گیا- وہ اسی بات پر ناراض ہیں -
3-ریزرویشن کے علاوہ ٹیپو سلطان اس بار بھی الیکشن ایشوہے
اسمبلی انتخابات سے پہلے بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹیپو سلطان کو وکالیگا برادری نے مارا تھا- ٹیپو سلطان آزادی پسند نہیں تھے- بی جے پی کا یہ قدم وکالیگا کمیونٹی، جوآبادی کا تقریباً 14 فیصد ہے، کو اپنے دائرے میں لانے کیلئے اٹھاہے -ٹیپو سلطان تنازعہ 2015 میں شروع ہوا تھا- تب سدارامیا کی کانگریس حکومت نے 10 نومبر کو ٹیپو سلطان جینتی منانے کا اعلان کیا تھا- یہیں سے بی جے پی نے اس کی مخالفت شروع کردی- اس کے ساتھ ہی ٹیپو سلطان انتخابی ایشو بننے لگے- اس کے بعد ایچ ڈی کمارسوامی کی جے ڈی ایس-کانگریس مخلوط حکومت نے بھی سالگرہ منانے کا سلسلہ جاری رکھا-2019 میں جب بی جے پی نے کرناٹک میں حکومت بنائی تو اس کے فوراً بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ ٹیپو سلطان جینتی نہیں منائی جائے گی- حکومت نے یہ بھی اعلان کیا کہ ٹیپو سلطان سے متعلق سیکشن کو اسکول کے نصاب سے ہٹا دیا جائے گا- تاہم بعد میں وزیر تعلیم نے واضح کیا کہ ایسا کوئی خیال نہیں ہے- وہ حصہ نصاب سے نکال دیا جائے گا جو بے بنیاد اور خیالی ہے-
4-حجاب تنازعہ بھی بی جے پی کیلئے خاص ہے
کرناٹک میں حجاب تنازع کی شروعات 2021 میں ہوئی تھی- اڈپی کے گورنمنٹ کالج میں 6 طالبہ کو حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس میں داخل ہونے سے روک دیا گیاتھا- یہاں سے شروع ہونے والا احتجاج ریاست بھر میں پھیل گیا-فروری 2022 میں، ہندو طلبہ زعفرانی کپڑا پہن کر اڈپی ہی کے ایک کالج میں آئے- اسکولوں میں جئے شری رام کے نعرے لگائے گئے-فروری 2022 میں کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں مذہبی لباس نہیں پہنا جا سکتا- سپریم کورٹ نے اس معاملے پر فوری سماعت کرنے سے انکار کر دیا- مارچ میں ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ حجاب مذہبی طور پر ضروری نہیں ہے، اس لیے اسے تعلیمی اداروں میں نہیں پہنا جا سکتا- فروری 2023 میں سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کی- اس پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے- سپریم کورٹ میں اس معاملے کی مسلسل 10 دن تک سماعت ہوئی-