10مئی کو پولنگ،13مئی کو نتائج کرناٹک اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان

نئی دہلی:29مارچ(ایجنسی) الیکشن کمیشن آف انڈیا نے آج کرناٹک اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کر دیا- انتخابات کیلئے پولنگ ایک مرحلہ میں 10 مئی کو ہوگی، جبکہ 13 مئی کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی اور اسی دن نتائج کا اعلان کیا جائے گا- الیکشن کمیشن کی جانب سے پریس کانفرنس کے ذریعے یہ اطلاع دی گئی-کرناٹک کے ساتھ پنجاب کی ایک پارلیمانی سیٹ (جالندھر)اور کئی ریاستوں کی اسمبلی سیٹوں پر بھی ضمنی انتخابات کا اعلان کیا گیا ہے- یوپی کی سوار اور چھامبے، اوڈیشہ کی جھاڑسوگدا، اور میگھالیہ کی شیلانگ اسمبلی سیٹ پر بھی کرناٹک کے ساتھ 10مئی کو پولنگ ہوگی، جبکہ 13مئی کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا- چیف الیکشن کمشنر نے اطلاع دی کہ کرناٹک اسمبلی انتخابات کیلئے گزٹ نوٹیفکیشن 13/اپریل کو جاری کیا جائے گا- امیدوار 20/اپریل تک کاغذات نامزدگی داخل کر سکیں گے- 21/اپریل کو نامزدگیوں کی جانچ پڑتال کی جائے گی- جبکہ نامزدگیوں کو واپس لینے کی تاریخ 24/اپریل ہوگی- 15مئی تک انتخابات کو مکمل کرایا جانا ہے-قبل ازیں، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا کہ کرناٹک میں 2018-19کے مقابلہ پہلی بار ووٹروں کی تعداد میں 9.17لاکھ کا اضافہ ہوا ہے- تمام نوجوان رائے دہندگان جو یکم اپریل تک 18 سال کے ہو جائیں گے، کرناٹک اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں گے- کرناٹک میں کل 52173579 ووٹر ہیں اور ریاست بھر میں 58282 پولنگ مراکز قائم کئے جائیں گے- ریاست میں 224 / ایسے بوتھ بنائے جائیں گے جن میں نوجوان ملازمین تعینات رہیں گے، جبکہ 100بوتھوں پر جسمانی طور پر معذور افراد تعینات رہیں گے-ریاست میں 100سال سے زیادہ عمر کے ووٹروں کی تعداد 16ہزار سے زیادہ ہے- الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ 80سال سے زیادہ عمر کے تمام ووٹر اپنے گھر سے ہی حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں گے- خیال رہے کہ ریاستی اسمبلی کی مدت کار 24 مئی کو ختم ہونے جا رہی ہے- کرناٹک میں آخری بار مئی 2018 میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے- ریاست میں اسمبلی کی 224 سیٹیں ہیں اور گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 104 سیٹیں جیتی تھیں - جبکہ، کانگریس کو 80 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں - جے ڈی ایس نے 37 سیٹیں جیتی تھیں اور کسی جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی تھی-سابقہ انتخابات کے بعد کانگریس اور جے ڈی ایس نے مخلوط حکومت قائم کی تھی اور جے ڈی ایس لیڈر کماراسوامی وزیر اعلیٰ بنے تھے- تاہم، یہ مخلوط حکومت تقریباً 14 ماہ بعد گر گئی تھی اور بی جے پی پر حکومت گرانے کا الزام عائد ہوا- بی جے پی نے کانگریس چھوڑنے والے ایم ایل اے کے ساتھ بی ایس ایڈی یورپا کی قیادت میں حکومت بنائی- ایڈی یورپا نے دو سال بعد وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اس کے بعد بسواراج بومئی ریاست کے وزیراعلیٰ بنے-
وائناڈ اور راہل گاندھی پر الیکشن کمیشن نے کیا کہا:راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت کی منسوخی کے بعد خالی ہونے والی وائناڈ سیٹ کے انتخاب کا اعلان نہیں کیا گیا ہے- جب اس پر سوال پوچھا گیا تو راجیو کمار نے کہاکہ خالی سیٹ پر الیکشن کرانے میں 6 مہینے لگتے ہیں - ٹرائل کورٹ نے راہل گاندھی کو اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کرنے کیلئے 30 دن کا وقت دیا ہے- تو اب ہم انتظار کریں گے-راجیو کمار نے کہا کہ ہم عام آدمی پارٹی کی قومی پارٹی کی حیثیت کا بھی جائزہ لے رہے ہیں -
5سالوں میں 3وزرائے اعلیٰ:کرناٹک میں 224/اسمبلی سیٹیں ہیں - 2018کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو 104، کانگریس کو 78 /اور جے ڈی ایس نے 37 سیٹیں حاصل کی تھیں - کسی جماعت کو اکثریت نہیں ملی- ایڈی یورپا نے 17 مئی کو وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لیا تھا اور ایوان میں اپنی اکثریت ثابت نہ کرنے کے بعد 23مئی کو استعفیٰ دے دیا تھا- اس کے بعد کانگریس-جے ڈی ایس مخلوط حکومت بنی-14ماہ بعد کرناٹک کی سیاست نے ایک بار پھر کروٹ لی- کانگریس اور جے ڈی ایس کے کچھ ممبران اسمبلی کی بغاوت کے بعد کمارسوامی کو کرسی چھوڑنی پڑی- ایڈی یورپا نے ان باغیوں کو بی جے پی میں ضم کر لیا اور 26جولائی 2019کو 219/ایم ایل اے کی حمایت سے بی ایس ایڈی یورپا وزیر اعلیٰ بنے، لیکن انہوں نے 2سال بعد استعفیٰ دے دیا- بسواراج بومئی کو یہاں کا وزیر اعلیٰ بنایا گیا-