لڑکیوں کی شادی کی عمر سے متعلق مسلم پرسنل لاء (شریعت)ایپلی کیشن ایکٹ میں بھی ترمیم ہوگی

نئی دہلی:16مارچ(ایجنسی)مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ چائلڈ میرج ترمیمی بل 2021پارلیمنٹ میں منظور ہونے کے دو سال بعد نافذ العمل ہوگا۔چائلڈ میرج ترمیمی بل 2021میں حکومت نے لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔دی ہندو (THE HINDU) کے مطابق حکومت کا کہنا ہے کہ ان دو سالوں میں لوگ ان ضروری اصلاحات کیلئے تیار ہو جائیں گے۔یہ بل فی الحال پارلیمانی قائمہ کمیٹی کے پاس ہے۔ اخبار کے مطابق خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ اس میں انڈین کرسچن میرج ایکٹ 1872، پارسی میرج اینڈ ڈائیورس ایکٹ 1936، مسلم پرسنل لا (شریعت)ایپلی کیشن ایکٹ 1937، اسپیشل میرج ایکٹ 1954 شامل ہیں۔ ہندو میرج ایکٹ 1955 ء اور فارن میرج ایکٹ۔ شادی کی عمر سے متعلق ایکٹ 1969 میں ترمیم کرنے کی دفعات ہیں۔روزنامہ سالارسے گفتگوکے دوران مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالدسیف اللہ رحمانی نے کہا کہ آئین میں کہیں بھی مسلم پرسنل لاء کے مطابق لڑکیوں کی شادی کی عمر کی تحدید نہیں ہے۔اس لئے اگر حکومت پرسنل لاء میں کوئی حد متعین کرتی ہے تو سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایاجائے گا۔