معاشی،سیاسی اورسماجی نہیں،امت ِمسلمہ کا سب سے بڑامسئلہ تعلیم شہرکے جامعۃ الطیبات میں سالانہ پروگرام کا انعقاد،امیرحلقہ اور مہمان خصوصی و دیگرکے خطابات

RushdaInfotech March 14th 2023 urdu-news-paper
معاشی،سیاسی اورسماجی نہیں،امت ِمسلمہ کا سب سے بڑامسئلہ تعلیم  شہرکے جامعۃ الطیبات میں سالانہ پروگرام کا انعقاد،امیرحلقہ اور مہمان خصوصی و دیگرکے خطابات

بنگلور۔13مارچ(سالارنیوز) امت کا سب سے بڑا مسئلہ معاشی نہیں ہے،سیاسی نہیں ہے،سماجی نہیں ہے،بلکہ امت کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم کا ہے۔ہمیں اس وقت معاشی مسئلہ سے بڑھ کر تعلیم گاہوں کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہارشہر بنگلور کے’کے جی ہلی‘ میں واقع جامعۃ الطیبات کے سالانہ اجلاس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک مولانا مفتی ابوعماررفیق ناظم جامعۃ البنات حیدرآبادنے کیا۔انہوں نے طالبات سے خطاب میں کہا کہ اللہ نے آپ کو اپنے کا م کیلئے منتخب کرلیاہے،اسی لئے تو آپ کو قرآن و حدیث جیسی مقدس کتابیں پڑھنے کی توفیق دی ہے۔یہ بہت بڑی اورقیمتی دولت ہے،اس کی قدر کریں۔ انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کے سامنے کئی سوالات رکھے۔انہوں نے سوال کیاکہ کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کے شہر بنگلور میں مشنریز کے کتنے ٹاپ اسکول ہیں؟ لاڈمیکالے کی تعلیمی پالیسی کیا تھی؟کہاں سے اس نے یہ پروگرام شروع کیا تھا؟اس نے کہاتھا کہ ہندوستان کے لوگوں کو تعلیم نہ دو۔وہ ہمارے آقا بن جائیں گے۔صرف انگریزی بولنا سکھاؤ۔ مولانا نے تقابلی تعلیم کی طرف توجہ مبذول کرتے ہوئے پھرسوال کیاکہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے ایریامیں مشنریز کے کتنے اسکول ہیں؟ اگر معلوم ہے تو آپ کو تعلیم سے، امت مسلمہ سے دلچسپی ہے۔اگر نہیں توپھر آپ کواسلام سے دلچسپی ہے اورنہ امت کے مسائل سے۔ہمارے سامنے لارڈ پرول کا تعلیمی منصوبہ ہے،اس نے پانچ سوسال محنت و کوشش کی تو اس کی قوم ابھر کر آئی۔دور مت جائیے پچھلے سوسالوں میں آر ایس ایس نے تعلیم کیلئے کیاکیا،کتنے اسکول قائم کئے۔انہو ں نے جامعۃ الطیبات کے صاف و شفاف منصوبے اور ان کے وزن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اتنے کم عرصے میں باصلاحیت طالبات کا بڑی تعداد میں فارغ ہونامعمولی بات نہیں ہے۔ انہوں نے طالبات کو ہدایت کی کہ وہ مطالعہ کو وسیع کے ساتھ ساتھ گہراکریں اور اپنی تعلیمی سفرکو جاری رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی زندگی کا بہترین مقصدحاصل کریں۔ صدر اجلاس امیرحلقہ کرناٹک ڈاکٹر محمد سعد بلگامی نے فارغ ہونے والی طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خوش نصیب ہیں وہ طالبات جنہو ں نے تعلیمی سفرکے ایک حصہ کو مکمل کیا۔انہوں نے کہا کہ آپ خوش نصیب ہیں،آپ کو خوش ہونا چاہئے۔ سندفراغت ایک اچیومنٹ ہے،اس کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کیلئے کسی بھی میدان کا انتخاب کرسکتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ جامعۃ الطیبات مایہ ناز ادارہ ہے،بہت کم مدت میں جس طرح امت کی بیٹیوں کے مستقبل کو سنوارنے کی کوشش کی ہے وہ قابل تعریف ہے۔اس لئے فارغ ہونے والی طالبات سے قوی امید ہے کہ وہ اس علم کی روشنی کو چاروں طرف پھیلانے کی کوشش کریں گی۔اس موقع پر مہمان اعزازی مصدقہ صالحہ سلمیٰ معاون ناظم جماعت اسلامی ہند، بنگلورمیٹرونے بھی نصیحانہ خطاب کیا۔بڑی تعداد میں مردو خواتین کے علاوہ صاحلہ نورین اورناز صاحبہ بھی موجودتھیں۔قبل ازیں اجلاس کا آغاز دانیہ کلثوم کی تلاوت کلام پاک سے ہوا،افتتاحی کلمات شیخ الجامعہ مولانا وحیدالدین خان عمری مدنی نے پیش کئے،جس میں انہوں نے جامعہ کے اغراض و مقاصد اور امت مسلمہ کے نصب العین پر خصوصی روشنی ڈالتے ہوئے فارغ ہونے والی طالبات کو نصیحتیں کیں اور حمدونعت شاہین اور مصباح اور ان کی ساتھیوں نے پیش کیں۔اس موقع پرتقسیم اسنادوخلعت فراغت کی کارروائی بھی انجام دی گئی۔ جس میں اس سال جامعہ سے فارغ ہونے والی 5طالبات کو اسنادفراغت دیئے گئے۔ سالانہ پروگرام کے موقع پر جامعہ کی طالبات نے تقریری مقابلے میں حصہ لیا،اول،دوم اور سو م آنے والی طالبات کو انعامات سے نوازا گیا۔ جامعہ کا خصوصی انعام عربی سوم کی طالبہ زہرہ بتول،تفسیرکا خصوصی انعام حسنیٰ بانو عالمہ پنجم،حدیث کا خصوصی انعام رقیہ بانو لوہارعالمہ پنجم کو دیاگیا۔اسی طرح عالمہ پنجم میں مسکان اول،شیما انجم دوم اور شاہین نے سوم پوزیشن حاصل کی۔عالمہ چہارم میں نبیہ عفت اول،شفا بیگم دوم اورصفورہ صدیقہ نے سوم پوزیشن حاصل کی۔عالمہ سوم میں زہرہ بتول اول،سمیہ قاضی دوم اور راحلہ نے سوم پوزیشن حاصل کی۔عالمہ دوم میں ام عمارہ اول،کلثوم خانم دوم اور جویریہ نے سوم پوزیشن حاصل کی۔عالمہ اول (الف)ثناء اصفیہ اول،سمیرہ بانو دوم اور اطیبہ فاطمہ نے سوم پوزیشن حاصل کی۔عالمہ اول (ب)بی بی سمیہ اول،مصباح فاطمہ دوم اور صدف نے سوم پوزیشن حاصل کی۔پری عالمہ میں حذیفہ انجم اول،عظمیٰ مریم دوم اور حسینہ خانم نے سوم پوزیشن حاصل کی۔شعبہ حفظ(الف) میں خدیجہ صالحہ اول،حفصہ صالحہ دوم اور دانیہ کلثو م نے سوم پوزیشن حاصل کی۔ شعبہ حفظ(ب)میں سیدہ رقیہ اول،ماہ نور اورمریم دوم اور عمیزہ فاطمہ و عنایہ فاطمہ نے سوم پوزیشن حاصل کی۔


Recent Post

Popular Links