حافظ کرناٹکی کی کتاب باغ اطفال بچوں میں تقسیم کرنے اجلاس اردوکسی ایک طبقے کی نہیں سارے ہندوستانیوں کی زبان ہے

شکاری پور:31جنوری (سالارنیوز) گلشن زبیدہ میں ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کی سوویں کتاب ”باغ اطفال“ بچوں میں تقسیم کرنے کیلئے ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔جس کا مقصد صرف یہ تھا کہ بچوں میں اپنی زبان سے محبت کا جذبہ پیدا ہو۔ بچے اردو کتابوں کے مطالعے کیلئے آمادہ ہوں۔ اجلاس میں ڈاکٹر حافظ کرناٹکی،انیس الرحمن، انجینئر محمد شعیب، ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی، مولانا اظہر ندوی، فیاض احمد، عبدالعزیز ودیگر متعدد اساتذہ نے شرکت کی۔ ڈاکٹر حافظ کرناٹکی نے بچوں میں اپنے ہاتھوں سے اپنی سوویں کتاب ”باغ اطفال“ اور حمدوں کا مجموعہ ”اللہ احد“ تقسیم کیا۔ اس موقع پر طلباء وطالبات کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میرے قلم کی روانی آپ ہی لوگوں کی بدولت قائم ہے۔ آپ لوگوں کی محبتیں مجھ سے کتابوں پر کتابیں لکھواتی ہیں۔ میں کتابیں فروخت کرنے کیلئے شائع نہیں کرواتا۔ اسے بچوں میں تحفتاً پیش کرکے خوشی حاصل کرنے کیلئے شائع کرواتا ہوں۔ میرا مقصد اردو زبان کا فروغ اور بچوں میں اپنی زبان سے محبت کا جذبہ پیدا کرنا ہے۔یہ بات آپ لوگ ذہن نشین کرلیں کہ اردو زبان پڑھنے والا کبھی بے روز گار نہیں رہتا۔ اکثر اردو والے بہت اعلیٰ مقام پر فائز ہوتے ہیں۔ اس لیے آپ سبھی لوگ اردو زبان اور اردو کتابوں سے محبت کریں۔ اچھی اردو بولیں، لکھیں ”باغ اطفال“ میں اردو زبان پر بھی نظمیں ہیں انہیں پڑھیں، اپنی زبان سے محبت کا جذبہ پیدا ہوگا۔ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی نے کہا کہ آپ لوگوں کے مطالعے کے ذوق سے میں واقف ہوں، میں کئی بچوں اور بچیوں کو جانتا ہوں جن کے گھروں میں لائبریریاں ہیں اور ان میں حافظ کرناٹکی کی بیشتر کتابیں موجود ہیں۔ آپ اپنی پسند کے رسائل بھی منگوائیں۔ ہلال، گل بوٹے، پھول، بچوں کے سب اچھے رسالے ہیں، انہیں پڑھنے سے آپ کے علم میں اضافہ ہوگا۔مولانا اظہر ندوی نے کہا کہ جب میں نے ”باغ اطفال“ کو دیکھا تو میں حیران رہ گیا۔ میری عقل چکرا کر رہ گئی کہ حافظ کرناٹکی نے کس خوبصورتی سے انسٹاگرام، واٹس اپ، فیس بک، حجاب، اور بیٹیاں جیسی نظمیں تخلیق کی ہیں۔ عبدالعزیز نے کہا کہ میں نے ڈاکٹر حافظ کرناٹکی سے خواہش ظاہر کی کہ بچوں کو ”باغ اطفال“ کا تحفہ دیا جائے تو انہوں نے کہا کہ یہ تحفہ ہم خود بچوں کو اپنے ہاتھوں سے دیں گے۔ سچ پوچھئے تو ان بچوں کیلئے 2023 کا یہ سب سے حسین اور قیمتی تحفہ ہے۔ طالبہ عارفہ بانو نے کہا کہ یہ تحفہ ہمارے لیے اتنا قیمتی ہے کہ ہم اسے تاحیات اپنی جان سے لگا کر رکھیں گے۔ اس کتاب میں شامل نظموں میں نصیحتیں بھی ہیں۔طالبہ نسیمہ بانونے کہا کہ میں نے ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کی معصوم ترانے کتاب دیکھی تھی۔ یہ کتاب میری پیدائش سے پہلے شائع ہوئی تھی۔ میری خوش بختی دیکھئے کہ آج ایسے عظیم مصنف کی سوویں کتاب ان کے ہاتھوں سے لینے کا موقع مل رہا ہے۔ انیس الرحمن نے کہا کہ حافظ کرناٹکی کی تخلیقی اور عملی زندگی کا مقصد ہے بچوں میں تعلیم کو عام کرنا، اپنی زبان سے محبت کا درس دینا اور اردو کتابوں کے مطالعے پر آمادہ کرنا۔انجینئر محمد شعیب نے کہا کہ ڈاکٹر حافظ کرناٹکی سوتے،جاگتے، چلتے، پھرتے اپنی زبان کی سربلندی کیلئے کام کرتے رہتے ہیں۔ ایچ کے فاؤنڈیشن کے صدر نے حافظ کرناٹکی کی خدمات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ایسے انسان کا کسی بھی سماج میں ہونا فخر کی بات ہے۔ انہیں کے شکریہ کے ساتھ یہ اجلاس اختتام کو پہنچا۔