چکبالاپور اسمبلی حلقہ۔ ٹکٹ کو لے کر کانگریس میں اختلافات

چکبالاپور:27جنوری (محمد جیلانی) ریاست کے تمام 224 / اسمبلی حلقوں میں سے چکبالاپور اسمبلی حلقہ اہمیت کا حامل بنتا جا رہا ہے جہاں بی جے پی۔کانگریس اور جے ڈی یس اسے اپنے وقار کا موضوع بنا چکی ہیں۔ کانگریس پارٹی میں امیدوار کے اعلان کئے جانے سے پہلے ہی بیرونی و مقامی امیدوار کو لے کر اختلافات ابھر کر سامنے آرہے ہیں،جس سے کانگریس کے بالمقابل امیدوار اس سے فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔کانگریس پارٹی کے امیدوار بننے کیلئے مقامی پانچ افراد نے دعویدار کے طور پر اپنی اپنی عرضیاں پیش کی ہیں، اس کے باوجودآئے دن بیرونی افراد کو امیدوار بنانے کے سلسلہ آواز اٹھنے کی بدولت اختلافات ابھر رہے ہیں 23 جنوری کو ہوئے پرجا دھونی اجلاس کے بعد سے بیرونی و مقامی امیدواروں کے طور پر بحث شروع ہوگئی ہے،اس اجلاس کے دوران ملباگل کے سابق رکن اسمبلی کتنور منجوناتھ کے حامیوں نے جم کر نعرے بازی کی اور مانگ کی کہ انہیں کو چکبالاپور اسمبلی حلقہ کیلئے امیدوار بنایا جائے۔اطلاعات کے مطابق ان پانچ مقامی دعویدار جو ونئے شام۔ین رمیش،کے ین رگھو،اڈوکیٹ نارائن سوامی،گنگرے کالوے نارائن سوامی نے نندی مندر میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ ہائی کمان کسی کو بھی امیدوار بنائے باقی چار دعویدار مل کر ان کی کامیابی کیلئے تعاون کریں گے۔ 1957سے لے 2019 کے ضمنی الیکشن تک بھی یہ حلقہ کانگریس کا مضبوط گڑھ رہا ہے۔اب تک اس حلقہ میں 15 /الیکشن ہوئے ہیں جن میں 9 بار کانگریس 4 بار آزاد،1بار جے ڈی یس 1بار بی جے پی ضمنی الیکشن کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں 1978 سے 2004 تک یہ حلقہ ریزرو رہا تھا جس میں 7 بار الیکشن ہوئے ہیں۔مقامی کارکن اور ایک مضبوط دعویدار کے پی سی سی ممبر ونئے شیام کا ماننا ہے کہ جب 2019 میں سدھاکر پارٹی چھوڑ کر بی جے پی چلے گئے تھے تو اس وقت سے اب تک بھی انہوں نے اس اسمبلی حلقہ کے ہر ایک قریہ میں پارٹی ورکروں کے ساتھ رابطہ رکھتے ہوئے پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کیا ہے. اور انکے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ 2019سے ہوئے ہر ایک الیکشن میں بھی پارٹی و حمایتی امیدواروں کی کامیابی کیلئے کوشاں رہے تھے۔اس طرح پچھلے تین تا چار سالوں سے مقامی طور پر پارٹی کی مضبوطی و بقا کیلئے کام کرتے رہنے کے باوجود بھی اچانک الیکشن کے عین موقع پر کسی بیرونی فرد کو امیدوار بنانا کہاں تک درست ہوسکے گا۔اس پر بھی ہائی کمان کو غور و فکر کرنا چاہیے۔