مسلم ریزرویشن 2بی میں دوسری ذات کی شمولیت کی مخالفت
بنگلورو۔18جنوری (راست) کرناٹکا مسلم جنانگدا جاگرتا ویدیکے کے ریاستی صدر ڈاکٹر گلشاد احمد بی زیڈ،مولانا قاری صوفی ولی با قادری، کے، اے۔ایس۔ افسر عبیداللہ خان، وکیل میتھری، سماجی کارکن احسان احمد، مجاہد پاشاہ چیرمین سینٹ مارکس اسکول، ریاض خان، سوشیل ورکرعمران پاشاہ، عاقب سمیع نے کہا کہ ریاستی حکومت نے مسلم ریزرویشن 2 بی میں دوسری ذاتوں کو شامل کرنے کا جو فیصلہ لیا ہے وہ ناقابل برداشت ہے، ملک بھر میں مسلم آبادی کا دوسرا بڑا مرکز ریاست کرناٹک ہے۔ بالخصوص یہاں مسلم طبقہ تعلیمی،معاشی، واقتصادی طور پر بہت کمزور ہے، مسلم طبقہ کے 4%فیصد ریزرویشن کے اندر دوسری ذات کو شامل کردیا گیا تو یہ سراسر مسلم طبقہ کے ساتھ تعصب و ناروا سلوک ہے۔ جسٹس راجیندسچر کمیٹی کی رپورٹ کے تحت مسلم طبقہ ملکی سطح پر تعلیمی اقتصادی و معاشی طور پر دیگر طبقوں سے بہت پیچھے ہے۔ آبادی کے تناسب سے مسلم طبقہ ایک بہت بڑی تعداد رکھتا ہے دیگر طبقوں کی طرح ہر زمرے میں ترقی یافتہ بنانا ضروری ہے، پریس کانفرس میں یہ اپیل کی گئی کہ ریاست کے مسلم اڈوکیٹس، مفتیان عظام، علمائے کرام،مشائخین عظام، موجودہ و وظیفہ یاب افسران، ملی و سماجی تنظیموں کے عہدیداران، برداران ملت و دختران اسلام، مسلم ریزرویشن میں دوسری ذات کو شامل کئے جانے کے ریاستی حکومت کے فیصلے پر سنجیدگی سے غور و فکر کریں۔ پریس کانفرنس کے اختتام کے ویدیکے کے وفد کے ہمراہ مولانا مفتی افتخار قاسمی، ریاستی صدر، جمعیت العلماء ہند، و دیگر سماجی خدمت گزار تنظیموں کے قائدین نے کرناٹکا اسٹیٹ بیاکورڈ کلاس کمیشن کے دفتر پہنچ کر چیرمین جئے پرکاش ہیگڈے کو میمورنڈم پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مسلم ریزرویشن میں دوسری ذات کو شمار نہ کیا جائے۔