110دیہاتوں میں سڑکوں کی ترقی کیلئے ایک ہزار کروڑ روپئے جاری واٹر بورڈ اور بیسکام سے کھدائی کی گئی سڑکوں کی مرمت کیلئے فنڈ مختص۔تشار گری ناتھ

بنگلورو۔13جنوری(سا لار نیوز)بروہت بنگلور مہا نگر پالیکے(بی بی ایم پی) کے چیف کمشنر تشار گری ناتھ نے بتا یا کہ بی بی ایم پی میں شامل110دیہاتوں میں سڑکوں کی تعمیر کے لئے ریاستی حکومت نے ایک ہزار کروڑ روپئے جاری کئے ہیں۔اخباری نمائندوں سے بات کر تے ہو ئے بی بی ایم پی چیف کمشنر نے اس بات کی جانکاری دی۔انہوں نے بتا یا کہ 2016-17سے ابتک حکومت سے جاری24ہزار کروڑ روپیوں میں سے صرف7ہزار کروڑ روپئے شہر کی سڑکوں اور سڑکوں کے کھڈوں کو بند کرنے کے لئے خرچ کئے گئے ہیں۔انہوں نے بتا یا کہ بنگلور واٹر بورڈ سے دو ہزار کلومیٹر اور بیسکام سے 6ہزار کلومیٹر تک کی سڑکوں کی کھدائی کی گئی ہے،ان کی مرمت کے کاموں کے لئے رقم خرچ کی گئی ہے۔تشار گری ناتھ نے بتا یا کہ نگروتھان سمیت دیگر اسکیموں کے تحت ریاستی حکومت سے جاری فنڈ کا سڑکوں،اسکول، پارک، تالاب،کوڑا کر کٹ نکاسی سمیت دیگر ترقیاتی کاموں کے لئے مختص کیا گیا ہے۔انہوں نے بتا یا کہ امسال سڑکوں کے کھڈوں کو بند کرنے کے لئے مختص60کروڑ روپیوں میں سے18کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں،گزشتہ سال اندازاً40سے50کروڑ روپئے سڑکوں کے کھڈوں کو بند کرنے کے لئے خرچ کئے گئے۔تشار گری ناتھ نے بتا یا کہ ایجی پور فلائی اوور کے تعمیراتی کاموں کے سلسلہ میں طلب کئے پہلے ٹنڈر کے لئے کسی نے بھی حصہ نہیں لیا تھا،جبکہ دوسری مرتبہ طلب کر دہ ٹنڈر میں صرف ایک نے حصہ لیا تھا،اس لئے ٹنڈر قوانین کے تحت یہ ٹھیک ہے یا نہیں، اس کی جانچ کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ تعمیراتی کاموں کے اخراجات میں 240کروڑ روپیوں کا اضافہ ہونے کا اندازہ ہے۔انہوں نے بتا یاکہ ٹیکنیکی کمیٹی کی جانب سے مقرر کر دہ رقم سے زیادہ کی رقم خرچ ہو نے کی وجہ سے حکومت سے جاری فنڈحاصل کرنے کے لئے کمیٹی نے ہدایت دی ہے۔بی بی ایم پی چیف کمشنر نے بتا یا کہ وظیفہ یاب جسٹس کی قیادت میں کمیٹی ٹنڈر قوانین،رقم میں اضافہ ہونے سمیت دیگرباتوں کی جانچ کرکے بی بی ایم پی کو رپورٹ پیش کرے گی،جس کے بعد ٹنڈر طلب کیا جائے گا۔بی بی ایم پی کنٹراکٹروں کی واجب الادا بلوں کی رقم کے سلسلہ میں بی بی ایم پی کے چیف کمشنر نے بتا یا کہ کنٹراکٹروں کے باقی بلوں کی رقم ادا کرنے کے سلسلہ میں بینکوں سے قرضہ حاصل کرنے عرضی داخل کی گئی ہے،مقرر میعاد کے اندر بلوں کی رقم کی ادائیگی کے لئے حکومت کو پیشکش روانہ کی گئی ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ وزیر اعلیٰ سے منظوری ملنے کے بعد 6ماہ کے اندر بلوں کی رقم کی ادائیگی کی جائے گی۔