رشوت خوربی جے پی حکومت نے ودھان سودھاکوتجارتی اڈہ بنادیا سینٹروروی کی سازبازسے مخلوط حکومت کاخاتمہ ہونے کاانکشاف ہواہے:پرینک کھرگے

بنگلور۔6جنوری(سالارنیوز)سابق وزیر پرینک کھرگے نے الزام لگایاہے کہ ریاست میں نہ تو بی جے پی حکومت چلا رہی ہے اور نہ ہی وزیر اعلیٰ۔ انہوں نے کہاکہ اس کے بجائے ریاست میں بدمعاش حکومت کر رہے ہیں۔ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہ صرف ملک میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر کرناٹک نے بدعنوان حکومت ہونے کی شہرت حاصل کی ہے۔بی جے پی اب بھارتیہ جنتا پارٹی نہیں رہی، وہ دلال جنتا پارٹی بن گئی ہے، انہوں نے برملا کہاکہ ایک مقدس عمارت ودھان سودھا کو تجارتی عمارت میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ بی جے پی کی بدعنوانی کی وجہ سے ودھان سودھا اپنا تقدس کھو چکا ہے اور ایک بہت بڑا شاپنگ مال بن گیا ہے۔ یہاں سرکاری نوکریاں، تبادلے، سرکاری ٹھیکے برائے فروخت ہیں۔ سینئر افسران، وزراء، دلال پارٹی ایم ایل اے ودھان سودھا میں بہترین سیلز مین کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس آئی کی بھرتیوں میں سرکاری اسامیوں کی فروخت ثابت ہوئی ہے۔4 جنوری کو محکمہ تعمیرات عامہ کا ایک جونیئر انجینئر 10.5 لاکھ روپے کے ساتھ ودھان سودھامیں پکڑا گیا۔اس افسر کے پاس اتنی رقم کہاں سے آئی؟ انہوں نے اصرار کیا کہ تمام معاملات کی چھان بین ہونی چاہئے کہ یہ رقم کس کودینے کے لیے لائی گئی تھی؟اس کی چھان بین ہونی چاہئے۔انہوں نے ریاستی حکومت کی رشوت خوری پرتنقیدکرنتے ہوئے کہاکہ وزیر اعلیٰ سے بی جے پی ہائی کمان، وزیر سے وزیر اعلیٰ، ایم ایل اے سے وزیر اور افسران سے ایم ایل اے ثالث بنے ہوئے ہیں۔ اس درمیان ایک اور نظام ثالثی کی پوزیشن میں داخل ہو گیا ہے، وہ نظام غنڈوں اورموالیوں کاہے، یہ لوگ بھی اب اس میں شامل ہوگئے ہیں۔ اگر آپ اس آڈیو کلپ کو دیکھیں جو پچھلے دو دنوں سے گردش کر رہا ہے تو شک پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کون چلا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ توبالکل حکومت نہیں چلارہے ہیں۔گزشتہ روز منظر عام پر آنے والے سینٹروروی کی آڈیو کلپ میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا چیف منسٹر سے براہ راست رابطہ ہے۔ وزیر داخلہ، وزیر صحت، وزیر اعلیٰ کے ساتھ ان کی تصاویر اور وزیر اعلیٰ کے بیٹے کو میرا پیارا بھائی قرار دینے کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔سینٹروروی نے ایک پولیس افسر کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ مجھے سر کہتے ہیں، کیا آپ میرے بارے میں یک زبان ہو کر بات کر رہے ہیں۔ پولیس افسر نے یہ سن کر معذرت کر لی۔پرینک کھرگے نے کہاکہ ریاست میں کیاچل رہاہے پتہ نہیں۔سینٹرو روی کا استعمال بی جے پی نے سابقہ جے ڈی ایس۔کانگریس مخلوط حکومت کو گرانے کے لیے کیا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے الزام لگایا ہے کہ روی نے کچھ ایم ایل ایز کو طرح طرح کے لالچ دئے اور انہیں خرید لیا گیا۔بی جے پی کو اس کا واضح جواب دینا چاہئے۔ بی جے پی کے صدر نلین کمار کٹیل انتخابات کے دوران منہ میں جوآیاوہ بات کرتے ہیں۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ کٹیل اس معاملے پر بات کیوں نہیں کررہے ہیں؟وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں کہ سینٹرو روی کے معاملے میں کوئی شکایت درج نہیں ہوئی ہے۔ حال ہی میں سامنے آنے والے آڈیو کلپس کے مطابق یہ پولیس افسران ہی ہیں جو سینٹروروی کو فون کر رہے ہیں۔ انہوں نے بیچ نمبر کی منتقلی کے معاہدے کے بارے میں بات کی۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ریاست میں ٹرانسفر ریکیٹ چل رہا ہے۔سینٹروروی کی ایک تصویربھی وائرل ہے جس میں وہ کروڑوں روپے کے سامنے بیٹھاہواہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس بارے میں سی آئی ڈی،ای ڈی اورانکم ٹیکس سمیت کسی بھی محکمہ کی جانب سے کوئی تحقیق اورتفتیش نہیں ہورہی ہے۔