افغانستان حکومت کا فرمان-خواتین کو ملکی اور غیرملکی این جی اوزمیں کام کرنے پر پابندی

RushdaInfotech December 26th 2022 urdu-news-paper
افغانستان حکومت کا فرمان-خواتین کو ملکی اور غیرملکی این جی اوزمیں کام کرنے پر پابندی

کابل-25دسمبر (یو این آئی) افغانستان کی طالبان حکومت نے ڈریس کوڈ سے متعلق سنگین شکایات موصول ہونے کے بعد تمام قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی خواتین ملازمین کے کام کرنے پر پابندی لگائیں - یہ اطلاع اقتصادیات کی وزارت نے ہفتہ کو میڈیا کو دی-طالبان حکومت نے دھمکی دی ہے کہ جواین جی او حکم پر عمل درآمد کرنے میں ناکام ہو گی، اس کا آپریٹنگ لائسنس معطل کر دیا جائے گا - یہ نئی پابندی طالبان کی حکومت کی جانب سے خواتین کے یونیورسٹیوں میں جانے پر پابندی کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت کے بعد لگائی گئی ہے، جس کے تعلق سے عالمی سطح پر غم و غصہ اور احتجاج کا سامنا کرنا پڑا تھا-تاہم، طالبان نے گذشتہ سال اگست میں اقتدار میں واپس آنے پر حکمرانی میں نرمی کا وعدہ کیا تھا-لیکن اس نے اس کے برخلاف خواتین پر سخت پابندیاں عائد کیں اور انہیں عوامی زندگی سے مؤثر طریقے سے باہر کر دیا-میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اور بین الاقوامی تنظیموں میں خواتین کی جانب سے اسلامی حجاب اور دیگر اصول و ضوابط پر عمل نہ کرنے کی سنگین شکایات موصول ہوئی ہیں - اس لئے وزارت اقتصادیات نے تمام اداروں کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ احکامات تک خواتین کے کام کرنے پر پابندی لگائی جائے - مندرجہئ بالا ہدایات کی تعمیل میں ناکامی کے نتیجے میں اس وزارت کی طرف سے تنظیم کو جاری کردہ لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا- اس کی تصدیق وزارت اقتصادیات کے ترجمان نے بھی کی ہے -دو بین الاقوامی این جی اوز نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں اطلاع موصول ہوئی ہے -افغانستان کے دور دراز علاقوں میں بارہ سے زائد قومی اور بین الاقوامی این جی اوز کام کر رہی ہیں اور ان میں سے اکثر خواتین کی ہیں - یہ حکم افغان خواتین کے حقوق پر تازہ ترین حملہ ہے -اس سے قبل منگل کو طالبان حکومت نے تمام خواتین کے یونیورسٹیوں میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی جس کی امریکہ، اقوام متحدہ اور کئی مسلم ممالک نے مذمت کی تھی-یہ پابندی تین ماہ سے بھی کم عرصے میں عائد کی گئی جب ہزاروں خواتین کو یونیورسٹی کے داخلے کے امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت مانگی تھی- اس حکم کی مخالفت میں، تقریباً400مرد طلباء کی طرف سے ایک زبردست احتجاج اس وقت ہوا جب انہوں نے جنوبی شہر قندھار میں ایک امتحان کا بائیکاٹ کیا، جو کہ طالبان کی اصل طاقت کا مرکز ہے - میرواعظ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ طالبان فورسز کو طلبہ کو منتشر کرنے کے لئے ہوا میں گولی چلانی پڑی تھی-طالبان نے پہلے ہی نوعمر لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول جانے پر پابندی عائد کر رکھی تھی اور خواتین کو بہت سی سرکاری ملازمتوں سے زبردستی نکال دیا تھا-خواتین پر مرد رشتہ دار کے بغیر سفر کرنے پر پابندی ہے اور انہیں گھر سے باہر برقعہ پہننا ہوگا- انہیں پارک یا باغات میں بھی جانے کی اجازت نہیں ہے - طالبان نے حالیہ دنوں میں مردوں اور عورتوں پر کھلے عام کوڑا برسانا بھی شروع کر دیا ہے - کوڑے مارنے کی سزا اسلامی قانون کی ایک وسیع تشریح کے اندر بحال کری گئی ہے -


Recent Post

Popular Links