دُنیا کو جنگ عظیم دوم کے بعد سب سے خطرناک دہائی کا سامنا یوکرین میں نیوکلیر ہتھیار استعمال نہیں کریں گے: روسی صدر

ماسکو-28/اکتوبر (ایجنسی) روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مغربی ممالک پر روس کے خلاف جوہری بلیک میلنگ میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو دوسری جنگ عظیم کے بعد کی سب سے خطرناک دہائی کا سامنا ہے- رپورٹ کے مطابق دلادیمیر پیوتن نے کہا کہ انہیں یوکرین میں فوج بھیجنے پر کوئی افسوس نہیں، انہوں نے مغربی ممالک پر جنگ کو بھڑکانے اور پوری دنیا میں افراتفری کا بیج بونے والا خطرناک، خونی اور گندا جیو پولیٹیکل گیم کھیلنے کا الزام لگایا- روس کے سب سے بڑے رہنما دلادیمیر پیوتن نے روسی ماہرین کی بیٹھک والڈائی ڈسکشن کلب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی معاملات پر مغربی ممالک کے مضبوط تسلط کا تاریخی دور ختم ہو رہا ہے-ہم ایک تاریخی موڑ پر کھڑے ہیں، ہمارے سامنے شاید سب سے زیادہ خطرناک، ناقابل پیش گوئی اور دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد کی سب سے اہم دہائی ہے-روسی صدر ولادی میر پوتن نے جمعرات کو یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے کسی ارادے کی تردید کی ہے لیکن وہاں کے تنازعے کو مغرب کی جانب سے عالمی تسلط کے حصول کی مبینہ کوششوں کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوششیں ناکام ہو جائیں گی-بین الاقوامی خارجہ پالیسی کے ماہرین کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ روس کیلئے یوکرین پر جوہری ہتھیاروں سے حملہ کرنا بے معنی ہے-پوٹن نے کہا کہ’ہمیں اس کی کوئی ضرورت نظر نہیں آتی- اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے، نہ تو سیاسی، نہ فوجی-پوتن نے کہا کہ روس کی حفاظت کیلئے تمام ’دستیاب ذرائع‘ استعمال کرنے کے بارے میں ان کے تیارہونے کے بارے میں پیشگی انتباہ، جوہری ہتھیاروں کی دھمکی کے مترادف نہیں تھا بلکہ جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے بارے میں مغربی بیانات پر محض ایک ردعمل تھا-