کسی خبر کو ہندومسلم کیسے بناتے ہیں؟

نئی دہلی:24/اکتوبر(خاص رپورٹ)19 / اکتوبر 2022 کو اتر پردیش کے غازی آباد شہر میں دہلی کی ایک 37 سالہ خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کی خبریں سرخیوں میں تھیں اور خبر کو کس طرح ہندو مسلم رنگ دیا جاتا ہے وہ اس کی تفصیلات سے ظاہر ہے، کیونکہ ملزم اتفاق سے مسلمان تھے چنانچہ اس میں وی ایچ پی وغیرہ نے ہندوتو کا تڑکا لگادیا،مظلوم خاتون مبینہ طور پر پانچ دنوں سے لاپتہ تھی۔ یہ دعویٰ کیا گیا تھاکہ مبینہ ملزموں نے بار بار اس کے ساتھ ریپ کیا اور لوہے کی راڈ اس کی شرمگاہ میں ڈال دی تھی۔(بعد میں پولیس انکوائری سے پتہ لگا کہ ریپ اور ظلم کو حقیقی رنگ دینے کیلئے اس خاتون نے چار انچ موٹا تار خود ڈال کر یہ کام کیا تھا) پھر ملزم خاتون کو گلی میں پھینک گئے تھے۔ خاتون کو دہلی کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا وہ میڈیکل کرانے کو تیار نہیں تھی،میڈیکل رپورٹ نے کچا چٹھا سامنے لادیا،ادھر پولیس نے مجرموں کو پکڑنے کیلئے مہم شروع کی تھی۔پولیس نے بعد میں پانچ افراد کو گرفتار کیا، تاہم ابتدائی طور پر ان کے ناموں کا میڈیا میں اعلان نہیں کیا گیا۔ حالاں کہ،اس کے بعد کئی ٹوئٹر ہینڈل نے پانچوں ملزموں کے نام سوشیل میڈیا پر پوسٹ کر دیے جو شاہ رخ،اورنگ زیب،جاوید،دینواورظہیر تھے پھر کیا تھا،فوراً ہی معاملے کو میڈیا کے ایک گروپ اور ہندوتواوادیوں نے فرقہ وارانہ رنگ دے دیا، وشو وی ایچ پی کے ترجمان وویک بنسل نے کہا کہ ملزم ایک اسلامی سیکس گینگ کا حصہ تھے۔ دائیں بازو کے کارکنوں نے اس واقعے کے خلاف بڑے پیمانے پراحتجاج کیا اور اشتعال انگیز نعرے لگائے۔تاہم جمعرات (20 /اکتوبر)کو غازی آباد پولیس نے سارا بھانڈہ پھوڑدیا تھا اس نے پریس کانفرنس کرکے بتایا کہ خاتون نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ مل کر ملزموں میں سے ایک کے ساتھ جائیداد کا تنازعہ طے کرنے کیلئے یہ جھوٹی کہانی تیار کی تھی۔ میڈیا کو دیے گئے ایک بیان میں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس منی راج گوبو نے بتایا کہ خاتون کے بیان تضادات سے پر تھے۔پولیس کے مطابق خاتون کے دوست آزاد نے اپنے دوستوں گورو شرن اور اقبال افضل کے ساتھ مل کر ملزموں کو گینگ ریپ کیس میں پھنساکر ایک زمین پر قبضہ کی سازش رچی تھی۔ اس سے قبل بھی تینوں نے ایک فوجداری مقدمے میں اسی طرح کی کوشش کی تھی، لیکن وہ ناکام رہے۔ چنانچہ انہوں نے مبینہ طور پر جائیداد پر قبضہ کرنے کیلئے یہ سازش رچی۔تینوں ملزم اب حراست میں ہیں۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس منی راج نے کہا کہ ان کا قبول نامہ سائنسی ثبوت کے مطابق ہے۔ اب وہ لوگ چپ ہیں جو اس کے بہانے ہندومسلم کشیدگی پیدا کرنا چاہتے تھے ملزموں نے خبر کو نربھیا کانڈ جیسا بتانے کیلئے ایک خاتون جرنلسٹ کو پیسے بھی دے تھے،پولیس قابل مبارکباد ہے کہ اس نے بہت جلد اس معاملہ کی وضاحت کردی۔