پاکستانی سیاست میں بھونچال قومی اسمبلی رکنیت ختم،عمران خان نا اہل قرار 5سال کیلئے انتخاب لڑنے پرپابندی،پی ٹی آئی کے کارکنوں کا احتجاج، انتخابی کمیشن دفتر کے باہر فائرنگ

RushdaInfotech October 22nd 2022 urdu-news-paper
پاکستانی سیاست میں بھونچال قومی اسمبلی رکنیت ختم،عمران خان نا اہل قرار  5سال کیلئے انتخاب لڑنے پرپابندی،پی ٹی آئی کے کارکنوں کا احتجاج، انتخابی کمیشن دفتر کے باہر فائرنگ

اسلام آباد-21/اکتوبر(ایجنسی)پاکستان کی سیاست میں ایک بارپھر بھونچال آگیاہے -پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)پارٹی کو اس وقت زوردار جھٹکا لگا جب سابق وزیر اعظم عمران خان کی نیشنل اسمبلی رکنیت ختم کر دی گئی- ساتھ ہی عمران خان کو5 سال کیلئے انتخاب لڑنے پر نااہل قرار دے دیا گیا ہے- یعنی انتخابی کمیشن نے انھیں الیکشن لڑنے سے محروم کر دیا ہے- اس فیصلہ کے بعد انتخابی کمیشن دفتر کے باہر فائرنگ کا واقعہ سامنے آیا ہے- حالانکہ یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ یہ فائرنگ کس نے کی- اس واقعہ میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع فی الحال نہیں ملی ہے-اس درمیان عمران خان کے حامیوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا ہے- اسلام آباد ایکسپریس وے کو بلاک کر دیا گیا ہے اور عمران خان کے حامی اسلام آباد ایکسپریس وے کے قریب اقبال ٹاؤن میں مظاہرہ کر رہے ہیں - اس احتجاجی مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے تاکہ بھیڑ کو منتشر کیا جا سکے-دراصل انتخابی کمیشن نے توشہ خانہ معاملے میں عمران خان کو قصوروار ٹھہرایا ہے- کمیشن نے اس معاملے میں 19ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا- عمران خان کے بدعنوانی کا قصوروار پائے جانے کے بعد ان کے خلاف احتجاج بھی شروع ہو گیا ہے- حریف پارٹی کے کارکن بھی سڑکوں پر اتر آئے ہیں -قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان رضا کی صدارت والی چار رکنی بنچ نے عمران خان کی نیشنل اسمبلی رکنیت کو لے کر فیصلہ سنایا ہے- فیصلے کے بعد انتخابی کمیشن کے دفتر کی سکیورٹی بڑھا دی گئی، لیکن اس کے باوجود انتخابی کمیشن دفتر کے باہر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا-
توشہ خانہ کیا ہے؟ توشہ خانہ یا اسٹیٹ ریپازیٹری دراصل ایک ایسا سرکاری محکمہ ہے جہاں دوسری ریاستوں کے دوروں پر جانے والے حکمران یا دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو ملنے والے قیمتی تحائف جمع کیے جاتے ہیں -کسی بھی غیر ملکی دورے کے دوران وزارتِ خارجہ کے اہلکار ان تحائف کا اندراج کرتے ہیں اور ملک واپسی پر ان کو توشہ خانہ میں جمع کروایا جاتا ہے-یہاں جمع ہونے والے تحائف یادگار کے طور پر رکھے جاتے ہیں یا کابینہ کی منظوری سے انھیں فروخت کر دیا جاتا ہے-پاکستان کے قوانین کے مطابق اگر کوئی تحفہ30ہزار روپے سے کم مالیت کا ہے تو تحفہ حاصل کرنے والا شخص اسے مفت میں اپنے پاس رکھ سکتا ہے-جن تحائف کی قیمت30ہزار سے زائد ہوتی ہے، انھیں مقررہ قیمت کا 50فیصد جمع کروا کے حاصل کیا جا سکتا ہے-2020سے قبل یہ قیمت20فیصد تھی تاہم تحریک انصاف کے دور میں اسے20فیصد سے بڑھا کر50فیصد کر دیا گیا تھا-ان تحائف میں عام طور پر مہنگی گھڑیاں، سونے اور ہیرے سے بنے زیوارت، مختلف ڈیکوریشن پیسز، سوینیرز، ہیرے جڑے قلم، کراکری اور قالین وغیرہ شامل ہیں -


Recent Post

Popular Links