پاکستان دنیا کے سب سے خطرناک ممالک میں سے ایک امریکی صدر جو بائڈن نے آخر کیوں دیا یہ بیان؟،کیاہے پاکستان کا رد عمل؟

RushdaInfotech October 16th 2022 urdu-news-paper
پاکستان دنیا کے سب سے خطرناک ممالک میں سے ایک  امریکی صدر جو بائڈن نے آخر کیوں دیا یہ بیان؟،کیاہے پاکستان کا رد عمل؟

واشنگٹن:15/اکتوبر(ایجنسی)امریکی صدر جو بائڈن نے پاکستان کے تعلق سے ایک ایسا بیان دیا ہے جو پاکستان کیلئے فکر انگیز ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ مجھے لگتا ہے شاید دنیا کے سب سے خطرناک ممالک میں سے پاکستان ایک ہے۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جس کے پاس نیوکلیائی اسلحہ ہے، اور ساتھ ہی یہ ملک غیر مستحکم بھی ہے۔ بائڈن نے یہ بیان ڈیموکریٹک کانگریس کی مہم کمیٹی کی استقبالیہ تقریب میں دیا۔امریکی صدر کے بیان پر پاکستان کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ دی ڈان کے مطابق پاکستان کے وزیر توانائی خرم دستگیر نے بائڈن کے مذکورہ بیان پر اپنی بات دنیا کے سامنے رکھی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ بائڈن کا بیان بے بنیاد ہے۔ بین الاقوامی ایجنسیوں نے کئی بار پاکستان کے انسداد نیوکلیائی اسلحہ پر مہر ثبت کی ہے۔بہرحال، دی ڈان نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکی صدر جو بائڈن کا کہنا ہے کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔ ممالک اپنے گٹھ بندھنوں پر از سر نو غور کر رہے ہیں اور اس معاملے کی سچائی یہ ہے کہ دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے۔واضح رہے کہ جمعرات کو ڈیمو کریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ کیا کسی نے سوچا تھا کہ آج ہم یہ دیکھ رہے ہوں گے کہ چین، ہندوستان، روس اور پاکستان کے ساتھ اپنے روابط کو کس طرح آگے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔صدر بائیڈن نے چینی صدر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں، لیکن ان کے ساتھ بہت سے مسائل ہیں، لہٰذا ہم انہیں کیسے ہینڈل کریں؟ روس میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس سے ہم کیسے نمٹیں؟ صدر بائیڈن نے خطاب میں کہا کہ اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ہم ان حالات کو کیسے سنبھال سکتے ہیں، آپ میں سے کئی نے یہ پہلے بھی سن رکھا ہو گا جو میں نے صدر بننے کے بعد دنیا کی 7 بڑی جمہوریتوں کے فورم جی سیون سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب امریکہ واپس آ گیا ہے۔صدر بائیڈن کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر اُن کی وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بات ہوئی ہے اور امریکی سفیر ڈونالڈ بلوم کو دفترخارجہ طلب کر لیا گیا ہے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے طے کردو اصولوں کے مطابق اپنے جوہری پروگرام کا تحفظ یقینی بنا رکھا ہے۔پاکستانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کو پاکستان کی بجائے بھارت کے جوہری ہتھیاروں کی سکیورٹی کی بات کرنی چاہیے تھے، جس کی جانب سے غلطی سے داغے جانے والا میزائل پاکستانی حدود میں گرا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے بیان سے مایوسی ہوئی اور یہ اسی وجہ سے ہے کہ امریکی صدر نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستانی حکام سے رابطے نہیں رکھے۔ اس سے قبل وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے ہفتے کو ایک پریس کانفرنس کے دوران اس حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ امریکی صدر کے پاکستان سے متعلق شکوک و شہبات بے بنیاد ہیں۔


Recent Post

Popular Links