پروفیسر بی شیخ علی علم و عمل دونوں کے دھنی تھے: پروفیسر اخترالواسع

RushdaInfotech September 5th 2022 urdu-news-paper
پروفیسر بی شیخ علی علم و عمل دونوں کے دھنی تھے: پروفیسر اخترالواسع

نئی دہلی۔ 4ستمبر(راست)نامور دانشور اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر ایمریٹس پدم شری پروفیسر اخترالواسع نے مشہور زمانہ مؤرخ، عالم و معلم، مفکر اور دانشور پروفیسر بی۔ شیخ علی کے انتقال پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان ہی نہیں ہندوستان ایک روشن دماغ سے محروم ہو گیا۔ پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ وہ ان خوش نصیبوں میں سے ہیں جنہیں گوا میں اور بعد میں بنگلور میں ان سے کئی دفعہ ملنے کا شرف حاصل ہوا اور ان کے مشفقانہ برتاؤ نے ہر ملاقات پر ان کی دلنواز شخصیت کی ایک چھاپ چھوڑی۔پروفیسر بی۔ شیخ علی نے جنوبی ہند کی تاریخ بالخصوص ٹیپو سلطان شہید وغیرہ پر جو غیرمعمولی اور وقیع کام کیا ہے وہ انہیں ہمیشہ زندہ رکھے گا۔ پروفیسر بی۔ شیخ علی نے جس طرح گوا اور منگلور یونیورسٹیوں کی بنیاد رکھی، انہیں آگے بڑھایا، وہ کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے وطن میسور اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں جو تعلیمی بیداری پیدا کی، ادارے بنائے، خاص طور سے لڑکیوں کی تعلیم کے لئے جو قابل قدر خدمات انجام دیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قدیم ترین طلباء میں سے ایک تھے۔ انہوں نے تحریکِ الامین کے فروغ اور روزنامہ سالار بنگلور کے مدیر کی حیثیت سے بھی جو خدمات انجام دیں وہ ان کی عمر کو دیکھتے ہوئے حیرت انگیز تھیں۔8 9 سال کی عمرمیں میسور میں آخری سانس لینے والے اس عظیم انسان کی موت پر سب کو افسوس ہے اور خدائے بزرگ و برتر سے یہ دعا ہے کہ وہ علم و عمل کے اس دھنی انسان کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ دے اور ان کے پسماندگان اور ہم جیسے عقیدت مندوں کو صبر جمیل عطا فرمائے۔


Recent Post

Popular Links