غیر ملکی تعلقات شریعت کے مطابق ہوں گے:افغان طالبان

RushdaInfotech August 21st 2022 urdu-news-paper
غیر ملکی تعلقات شریعت کے مطابق ہوں گے:افغان طالبان

کابل: 20/اگست (یو این آئی) افغانستان میں طالبان کی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے کے بعد بین الاقوامی برادری کے طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرنے اور نت نئی شرط لگانے کے درمیان افغان طالبان کے سربراہ نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے ساتھ شریعت کے مطابق معاملات اور تعلقات رکھیں گے۔ڈان میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق کسی بھی غیر ملک کی طرف سے باضابطہ طور پر حکومت تسلیم نہ کیے جانے کی وجہ سے طالبان گروپ بین الاقوامی پابندیوں کے سخت نفاذ اور ترقیاتی امداد میں کٹوتی کی وجہ سے شدید اقتصادی بحران سے دوچار ہے۔واشنگٹن سمیت بہت سی حکومتوں نے طالبان پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ خواتین پر پابندیاں کم کریں اور ہائی اسکول کی عمر کی لڑکیوں کیلئے اسکول کھولیں۔سرکاری خبر رساں ایجنسی بختار کے مطابق تقریباً 3ہزار قبائلی رہنما، حکام اور مذہبی اسکالرز جنوبی شہر قندھار میں جمع ہوئے تھے جہاں گروپ کے اعلیٰ روحانی پیشوا ہیبت اللہ اخوندزادہ مقیم ہیں۔ تقریباً ایک سال قبل اس گروپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ اس طرح کا دوسرا اجتماع تھا۔انہوں نے تقریر میں کہا کہ‘یہ اجتماع اس آزادی کے بارے میں سوچنے کیلئے بلایا گیا ہے جو ہمیں اللہ کی نعمت سے ملی ہے جو ہم نے اپنے مجاہدین (جنگجوؤں) کے خون سے حاصل کی ہے۔ مسٹر ہیبت اللہ نے کہا کہ ہم عالمی برادری کے ساتھ اسلامی شریعت کے مطابق معاملہ اور تعلقات رکھیں گے، اگر شریعت اس کی اجازت نہیں دیتی تو ہم کسی دوسرے ملک کے ساتھ معاہدہ نہیں کریں گے۔طالبان کی امریکی سفارت کاروں کے ساتھ بات چیت جاری ہے، خاص طور پر ملک کے رکے ہوئے بینکنگ سیکٹر اور بیرون ملک منجمد مرکزی بینک کے اثاثوں کی ممکنہ بحالی کے بارے میں ہے لیکن حکام نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی پیش رفت میں بہت سی رکاوٹیں باقی ہیں۔کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب امریکہ نے گزشتہ ماہ وسطی کابل میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ہلاک کرنے کیلئے ڈرون حملہ کیا اور طالبان پر الزام لگایا تھا کہ وہ ایمن الظواہری کو پناہ دے کر امریکہ کی ساتھ ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔بختار نیوز ایجنسی کے مطابق طالبان کے اجتماع نے متعدد قراردادیں منظور کیں جن میں سے ایک میں ڈرون حملے کی مذمت کی گئی اور دوسری قرارداد میں کہا گیا کہ کسی بھی پڑوسی ملک نے حملے کیلئے اپنی فضائی حدود استعمال کی تو یہ اس کی خلاف ورزی ہو گی۔امریکہ کو عام طور پر افغانستان کی فضائی حدود تک رسائی کیلئے اپنے پڑوسی ملک سے اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔حکام نے ڈرون کے راستے کا انکشاف نہیں کیا لیکن پاکستان کا کہنا ہے کہ ان کی فضائی حدود حملے کیلئے استعمال نہیں کی گئیں۔


Recent Post

Popular Links