کنہیالال کا قاتل ریاض تھا بی جے پی کا رکن لوک سبھا الیکشن سے پہلے پارٹی میں شامل ہوا، پٹہ پہن کر کیا گیاتھا استقبال

RushdaInfotech July 4th 2022 urdu-news-paper
کنہیالال کا قاتل ریاض تھا بی جے پی کا رکن لوک سبھا الیکشن سے پہلے پارٹی میں شامل ہوا، پٹہ پہن کر کیا گیاتھا استقبال

نئی دہلی:3جولائی(ایجنسی)ادے پور میں ٹیلر کنہیا لال کو قتل کرنے والے ریاض جبار نے بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور خود ادے پور ضلع کے وزیر کرن سنگھ شیخاوت نے بی جے پی کا پٹہ پہن کر بی جے پی میں ان کا استقبال کیاتھا۔اس کا سنسنی خیز انکشاف روزنامہ بھاسکرنے اپنی تحقیقات کے بعد کی ہے۔جب روزنامہ بھاسکر نے ریاض جبار کے بی جے پی کنکشن کی چھان بین کی تو کئی ایسے حقائق سامنے آئے، جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ریاض کا بی جے پی سے کہیں نہ کہیں کوئی گہراتعلق رہا ہوگا۔ بھاسکر سے بات چیت میں بی جے پی لیڈروں نے اس بات کو قبول کیا ہے۔ پولیس کچھ لیڈروں سے بھی پوچھ گچھ کر رہی ہے اور بی جے پی نے بھی معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔روزنامہ بھاسکر کی تحقیقات میں بی جے پی سے ریاض کی وابستگی کے 4ثبوت ملے ہیں۔
پہلا ثبوت:ایک تصویر 2019 کی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ مہم لوک سبھا انتخابات سے پہلے شروع کی گئی تھی۔ بی جے پی کے ضلعی وزیر کرن سنگھ شیخاوت کو ممبر شپ مہم کا ضلع کنوینر بنایا گیا تھا۔ اس تصویر میں وہ خود ریاض کا پٹہ پہنے نظر آرہے ہیں۔اس تصویر میں پیچھے ممبر شپ مہم کا بینر ہے جس میں سبسکرائب کرنے کیلئے جاری کردہ مس کال نمبر 8980808080 بھی نظر آ رہا ہے۔ اس تصویر میں ضلع صدر رویندر شریمالی بھی نظر آ رہے ہیں۔ بی جے پی سے وابستہ ہونے کا یہ سب سے بڑا ثبوت ہے۔ممبر شپ دیتے وقت پارٹی کا پٹہ پہننا لازمی ہے۔بی جے پی لیڈروں کے مطابق مقامی سطح سے لے کر قومی سطح تک بی جے پی میں یہ روایت ہے کہ بی جے پی میں آنے والے لوگوں کا استقبال پارٹی کا پٹہ پہن کر کیا جاتا ہے۔ بی جے پی کے ضلع صدر رویندر شریمالی اور ممبرشپ مہم کے کوآرڈی نیٹر کرن سنگھ شیخاوت اسی طرح ریاض کا استقبال کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
دوسرا ثبوت: ممبر بننے کے بعد ہی، بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کے سابق منڈل صدر محمد طاہر نے نومبر 2019میں ایک فیس بک پوسٹ شیئر کیاتھا،جس میں طاہر، ریاض کو بی جے پی کا کارکن کہہ رہے ہیں۔ یہ پوسٹ بی جے پی کی رکنیت سازی مہم کے چند ماہ بعد کی ہے۔اس کے علاوہ سابق میئر چندر سنگھ کوٹھاری کی ریاض کو اعزاز دیتے ہوئے ایک تصویر بھی منظر عام پر آئی ہے۔ اس میں اقلیتی مورچہ کے ضلع صدر اختر علی صدیقی بھی نظر آرہے ہیں۔
تیسرا ثبوت:اپوزیشن لیڈر گلاب چند کٹاریہ اور ضلع صدر رویندر شریمالی سمیت بی جے پی کے کئی لیڈروں کے ساتھ ان کی تصاویرہیں۔ نومبر 2018 سے کٹاریہ کے ساتھ ان کی ایک تصویر وائرل ہوئی ہے۔دیگر تصاویر میں ان دو بڑے لیڈروں کے علاوہ بی جے پی لیڈر چندر سنگھ کوٹھاری، بی جے پی اقلیتی مورچہ کے ادے پور ضلع صدر اختر علی صدیقی، مورچہ کے ریاستی ایگزیکٹو ممبر ارشاد چین والا، بی جے پی اقلیتی مورچہ کے رانا پرتاپ منڈل کے سابق صدر محمد طاہر کے ریاض ان کے ساتھ ہیں۔
چوتھا ثبوت: ریاض نے اپوزیشن لیڈر گلاب چند کٹاریہ کے داماد اور سابق کونسلر منڈل صدر اتل چنڈالیہ کی فیکٹری میں بھی کام کیا ہے۔چنڈالیہ نے بھاسکر کو بتایا کہ 2015-2016 میں ریاض نے تقریباً 4ماہ تک ان کی دھات کاٹنے والی فیکٹری میں کام کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ریاض صرف ویلڈنگ، لیتھ مشین، کٹنگ سے متعلق کاریگر کا کام کرتا تھا۔ ایسے میں کون جانے اس کے دماغ میں کیاچل رہاہے۔جب بھاسکر نے اس پورے معاملے کی جانچ کی تو وہاں اقلیتی مورچہ کے ضلع صدر اختر علی صدیقی کی تصویر بھی تھی، لیکن یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد انہوں نے اپنی تمام فیس بک پوسٹ کو ڈیلیٹ کر دیا ہے۔پارٹی نے بھی اپنی سطح پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ صدیقی کی جانب سے بڑی تعداد میں پوسٹ ہٹا دی گئی ہیں۔ ساتھ ہی کچھ بی جے پی لیڈروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریاض کسی سوچی سمجھی سازش اور پارٹی کی ریکی میں ملوث رہا ہے۔

 


Recent Post

Popular Links