تیل کی صنعت نے انسانیت کا گلا دبا رکھا ہے:سکریٹری جنرل اقوام متحدہ

جینوا: 18جون (ایجنسی)اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے جمعے کے روز ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی ورچوئل اجلاس کے دوران کہا ہے کہ معدنی تیل پیدا کرنے والے صنعت کار اور اسے مالی امداد فراہم کرنے والے افراد نے انسانیت کا گلا دبا رکھا ہے۔انہوں نے یہ بات اکنامک فورم آن انرجی اینڈ کلائمیٹ کے ورچوئل اجلاس کے دوران کہی جس میں امریکی صدر سمیت سعودی عرب، چین، یورپ اور مصر کے نمائندے شامل تھے۔ اس اجلاس کے دوران صدر بائیڈن نے خام تیل کی قیمتوں کو کم کرنے اور موسم کے تحفظ کیلئے گرین پالیسیوں پر عمل کرنے پر زور دیا۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے اجلاس کے دوران سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے معدنی تیل کی صنعت پر بھرپور تنقید کی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ انہوں نے معدنی تیل کی صنعت کو تمباکو کی انڈسٹری سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ تیل کی صنعت بھی تمباکو کی صنعت کی طرح تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔جب کہ بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ میں پیٹرول کی قیمتیں کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ امریکہ میں اس وقت پیٹرول کی قیمت چالیس برس کی بلند طرین سطح یعنی اوسطاً 5 ڈالر فی گیلن تک پہنچ چکی ہے۔صدر بائیڈن کا وائٹ ہاؤس سے ایئر پورٹ کی جانب روانگی کے وقت کہنا تھا کہ اگر آپ یہ دیکھیں کہ تیل کے ایک بیرل پر کتنا خرچ اٹھتا ہے توتیل کی قیمت اتنی زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ بہت زیادہ منافع کما رہے ہیں۔ دوسرا یہ کہ میں اور میری ٹیم نے ان سے یہ جاننے کیلئے رابطے کیے ہیں کہ ان کے منصوبے اور تجاویز کیا ہیں اور تیسری بات یہ ہے کہ ان کے پاس تیل کی تلاش کے 9000 سے زیادہ اجازت نامے ہیں لیکن وہ کھدائی نہیں کر رہے۔بائیڈن اگلے ماہ سعودی عرب کا بھی دورہ کر رہے ہیں۔ معدنی تیل پیدا کرنے والی اقوام کی تنظیم اوپیک پلس کی جانب سے عالمی رسد کو بہتر کرنے کیلئے تیل کی پیداوار بڑھانے کا اعلان کیا گیا ہے جسے وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی پذیرائی ملی ہے۔گوتریس تیل کی پیداوار بڑھانے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے تیل کی پیداوار بڑھانے کے اقدامات کو خطرناک قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ قلیل مدتی اقدامات کے لحاظ سے بھی معدنی تیل کی پیداوار بڑھانے کی کوئی سیاسی و معاشی توجیح نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ یوکرین کی جنگ کی وجہ سے معدنی تیل پر انحصار مزید نہ بڑھ جائے۔