فکرِجامعہ کے ترجمان،علامہ حافظ حفیظ الرحمن، جوارِرحمن میں مولانا کی وفات پر جامعہ دارالسلام عمرآباد میں تاثراتی اجلاس کا انعقاد، علماء واساتذہ کا اظہار ِخیال

RushdaInfotech May 28th 2022 urdu-news-paper
فکرِجامعہ کے ترجمان،علامہ حافظ حفیظ الرحمن، جوارِرحمن میں  مولانا کی وفات پر جامعہ دارالسلام عمرآباد میں تاثراتی اجلاس کا انعقاد، علماء واساتذہ کا اظہار ِخیال

عمرآباد۔27مئی (راست)ناظم ِجامعہ دارالسلام عمرآباد، معتمد ِعمومی مرکزی جمعیت ِابنائے قدیم،مدیر اعلی ماہنامہ ’راہ اعتدال‘عمرآباد، جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے اولین فارغ، علامہ ابن باز، علامہ ناصر الدین البانی، علامہ شنقیطیرحمہ اللہ کے تلمیذ ِرشید،علامہ احسان الہی ظہیر ؒاور مولانا محمد لقمان سلفی ؒ کے ہم درس، محدث العصر مولانا ضیاء الرحمن اعظمیؒ، مولانا عبدالہادی عمری مدنی اور دکتور عبداللہ مشتاق عمری مدنی حفظہم اللہ کے استاد،حضرت العلام مولانا حافظ حفیظ الرحمن اعظمی عمری مدنی 24 تاریخ کو تمل ناڈو کر دارالحکومت چنئی میں وفات پاگئے،اسی دن رات دس بجے بیگم شافیہ کے عقب میں واقع عیدگاہ میں آپ کی نماز ِجنازہ مولانا انیس الرحمن اعظمی عمری مدنی کی امامت میں ادا کی گئی۔ آپ کی روشن زندگی کے تابناک پہلووں کو یاد کرنے کے لئے جامعہ دارالسلام عمرآباد میں آج صبح دس بجے ایک تاثراتی اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا۔ نائب ناظم جامعہ آپ کے شاگرد دکتورعبداللہ جولم عمری مدنی نے اپنے تاثرات کاظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تبار ک وتعالی نے مولانا مرحوم کو علم وعمل کی دولت سے خوب نوازا تھا، آپ نے اپنی طلب ِعلمی کے دور کا ایک واقعہ یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ کے والد کا انتقال ہوگیا تو آپ کے بڑے بھائی نے آپ کو مقامی مدرسہ میں داخلہ دلادیا لیکن مولانا کی عقیدت اور محبت نے آپ کو دوبارہ جامعہ دارالسلام کھینچ لائی اور آپ نے یہیں سے سندِفضیلت حاصل کی۔ مولانا عبدالعظیم عمری مدنی نے کہا کہ آپ کی وفات پوری امت اسلامیہ کا خسارہ ہے، آپ عہد ساز شخصیت تھے اور آپ کی وفات سے ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا۔آپ دوران ِدرس نہ صرف کتاب پڑھاتے بلکہ زندگی بھی سکھاتے۔ آپ کی تحریر وتقریر میں بلا کی تاثیر اور ہر قاری وسامع آپ کی زبان وقلم کی سحر انگیزی سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا۔ مفتی جامعہ مولانا کلیم اللہ عمری مدنی نے کہا کہ آپ نے پوری زندگی کتاب وسنت کی تعلیم وتعلم میں گزاری۔آپ نے ہم سب کو وسعت نظری سکھائی اور الفت ومحبت کا پیغام دیا۔ فتاوی کے میدان میں آپ ؒ نصیحت فرماتے کہ تیسیر کے پہلو کو سامنے رکھ کر فتوی دیا کریں۔مدیر معہد الثانوی مولانا سید عمیر احمد عمری مدنی نے کہا کہ آپ کی وفات سے قدیم اساتذہ کا ایک سنہرا باب ختم ہوگیا۔ آپ نہ صرف قلم وزبان کے شہسوار تھے بلکہ اخلاق ِکریمانہ واصاف ِحمیدانہ کا اعلی نمونہ بھی تھے۔آپ کی زندگی کا لمحہ لمحہ ہمارے لئے مثال اور نمونہ ہے۔مزید کہا کہ آپ مزاج ِجامعہ اور اہداف ِجامعہ کا چلتا پھرتا نمونہ تھے۔مولانا عبدالسلام عمری مدنی نے کہا کہ آپ مربی ومعلم کی حیثیت سے مثالی تھے۔ آپ نے کہا کہ عربی کی مشہور کتاب ’الغزو الفکری‘ کا اردو ترجمہ ’فکری یلغار‘ کے نام سے آپ ہی نے فرمایا اور یہ کتاب علمی حلقوں میں خاصی مشہور اور مقبول ہے ناظرعمر لائبریری مولانا الیاس کدری نے کہا آپ کا سلوک ہر ایک کے ساتھ مساوی تھا اور ہر چھوٹے بڑے کے ساتھ عزت کا معاملہ فرماتے۔ دکتور محمد الیاس اعظمی عمری مدنی نے آپ کی عائلی زندگی پر تفصیلی روشنی ڈالی کہ آپ آسمان ِعلم وادب کا ایک روشن ستار ہ تھے۔ آپ کی حیثیت خانوادہ اعظمی میں بزرگ کی تھی، خاندان کی تمام مناسبتوں میں شریک رہتے۔ خاندان کے ہربچے اور بڑے کے حالات دریافت کرتے، ان کی علمی ترقی اور غم ِروزگار کی بابت پوچھتے۔آپ اتنے خوددار تھے کہ خاندان والوں کی خدمت بھی لینا پسند نہیں کرتے تھے۔ کہا کہ شعر وشاعر ی میں آپ کو زبردست دسترس حاصل رہتی، کلام وغٖیرہ سنتے اور اصلاح فرماتے۔ مولانا محمد رفیع کلوری عمری نے کہا کہ مولانا مرحوم کی شخصیت کافی انوکھی تھی، زندگی کے ہرمرحلہ اور ہر چیز میں انوکھا پن تھا۔آپ ایک کامیاب استاد تھے۔واقعات کی روشنی میں واضح کیا کہ بہت سارے طلباء کے لئے آپ کے پند ونصائح ان کی زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئے۔کہا کہ آپ بڑادرد مند دل رکھتے تھے۔متعلقین میں سے جب کسی کی پریشانی کی خبر سنتے تو اس وقت تک بے چین رہتے جب تک کہ ان کی بابت اچھی خبر نہ مل جائے۔مہمان نوازی آپ کے خون میں بسی ہوئی تھی، علالت واضمحلال میں بھی عیادت کو آئے لوگوں سے کھا کر جانے کا کہہ رہے تھے۔ہر کمزور وغریب کا پورا خیال رکھا کرتے تھے۔آپ طلباء کی ضرورتوں کا مکمل خیال فرماتے۔ طلباء کی چھوٹی بڑی کامیابی پر کافی حوصلہ افزائی کرتے۔ مزید کہا کہ آپ شہرت کے خوگر نہیں تھے بلکہ بقیۃ السلف تھے۔ آپ کے بعد وانمباڑی کے شاعر یم یل نثاراحمد نثار نے منظوم خراج عقید ت پیش کیا۔ مولانا مرحوم کے داماد سی طفیل احمد نے آپ کی صحافتی زندگی پر روشنی ڈالی۔آخر میں ناظم ِاجتماع مولانا ابرہیم عمری نے مولانا کے بارے میں فرمایا کہ آپ جہاں پر ایک مثالی استاذ تھے وہیں پر ایک مثالی شاگرد بھی تھے۔آپ ہمیشہ اپنے چھوٹے بڑے اساتذہ کا ذکر ِخیر فرماتے ان سے آپ کو والہانہ عقید ت تھی۔آپ نے ان اساتذہ کے خطوط کو محفوظ رکھا۔معتمدِعمومی مولانا کاکا سعید احمد عمری،شریک معتمد مولانا کاکا انیس احمد عمری کے علاوہ ذمہ دارانِ جامعہ،اساتذہ،طلباء،اعزاء واقارب اور اطراف واکناف سے بہت سارے احباب نے شرکت کی۔


Recent Post

Popular Links