قومی ترانہ پڑھنے رام سینا یا آر ایس ایس کی نصیحت کی ضرورت نہیں پہلے یہ جانچ کی جائے کہ متالک کو پورا قومی ترانہ آتا بھی ہے یا نہیں: رحمن خان

بنگلورو۔16/مئی(سالار نیوز)کرناٹک کے دینی مدارس میں روزانہ قومی ترانہ پڑھنے کی پابندی نافذ کرنے کے لئے ہندو شدت پسند تنظیموں کی طرف سے شروع کی گئی تحریک پر سابق مرکزی وزیر اور سینئر کانگریس رہنما ڈاکٹر کے رحمن خان نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس ملک کے قومی ترانہ سے ملک کے ہر شہری کو محبت ہے اور اس کو پڑھنے کے لئے آر ایس ایس، سری رام سینا یا پرمود متالک جیسوں سے سبق لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ مدارس میں قومی ترانہ پڑھنے کی مانگ پر انہوں نے کہا کہ مدارس میں قومی ترانہ اب سے نہیں برسوں سے پڑھا جا رہا ہے اس کو پورے احترام او ر وقار کے ساتھ پڑھایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک، ملک کے قومی ترانہ اور قومی علامتوں سے محبت ملک کا ہر شہری کرتا ہے اور کرنا بھی چاہئے۔ قومی ترانہ پڑھنے کے لئے متالک جیسے شرپسند عناصر یا آر ایس ایس جیسی تنظیموں سے سیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی بی جے پی حکومت تمام محاذوں پر اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے ہر دن نفرت کے ایک نئے موضوع کا سہار ا لینے کے لئے مجبور ہو چکی ہے۔ حجاب، حلال گوشت، تجارتی بائیکاٹ، اذان اور اب مدارس میں قومی ترانہ پڑھنے کا معاملہ جس طرح یکے بعد دیگرے نفرت کے موضوعات سامنے لائے جا رہے ہیں اس سے عوام پر ہی ظاہر ہو چکا ہے کہ ان موضوعات کو اچھالنے والی تنظیموں کے ارادے نیک نہیں ہیں۔ ڈاکٹر رحمن خان نے کہا کہ سب سے پہلے پرمود متالک اور ان کی سینا کے کارندوں سے سوال کرنا چاہئے کہ ان کو قومی ترانہ یاد ہے کہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ نئے نئے فتنے کھڑی کرنے والی ان شدت پسند تنظیموں نے خود کو قانون اور آئین سے بالا تر سمجھ لیا ہے ان تنظیموں پر کارروائی کرنے اور سماج میں کھلے عام نفر ت اور غارت گری کی باتیں کرنے والے افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی بجائے ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے جس طرح کی خاموشی اپنا رکھی ہے اس سے ان تنظیموں کے حوصلہ اور زیادہ بڑھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر رحمن خان نے کہا کہ جس طرح ہر چھوٹے معاملہ میں بھی کسی اقلیتی طبقے سے وابستہ نوجوان کی ملوث پائے جانے پر اس کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے اور اس پر سنگین دفعات کے تحت قانون کی گرفت میں لیا جاتا ہے اسی طرح کی کارروائی روزانہ کی بنیاد پر نفرت کا زہر سماج میں پھیلانے والوں کے خلاف کیوں نہیں کی جا رہی ہے؟۔انہوں نے کہا کہ جس طرح کی نفر ت یہ عناصر روزانہ پھیلا رہے ہیں اس سے یہ خوف ہے کہ ان کو اب حکومت یا قانو ن کا کوئی ڈر نہیں ہے۔ اگر ان تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ان کو یونہی آزاد اور بے قابو رکھا گیا تو آنے والے دنوں میں وہ معاشرہ میں امن کے لئے ایک سنگین خطرہ بن سکتی ہیں۔