فیس نہ دینے پر اسکول نے بچوں اور والدین کو یرغمال بنالیا، معاملہ درج

بریلی، 12 مئی (یو این آئی) اتر پردیش کے بریلی میں ایک تعلیمی ادارے کی فیس جمع نہ ہونے پربچوں اور والدین کو یرغمال بنانے، فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے اور دھمکیاں دینے کے الزام میں ہارٹ مین کالج کے انتظامیہ اور عملے کے خلاف پولیس نے دو معاملے درج کیے ہیں۔بریلی کے عزت نگر پولیس تھانہ میں بدھ کی دیر رات درج کی گئی ایف آئی آر میں انسٹی ٹیوٹ کی کوآرڈینیٹر شالنی جونیجا، منیجر جیول میسی، پرنسپل انیل کلو اور ٹیچر روشن بھی نامزد کئے گئے۔ اس معاملے میں ایک ایف آئی آر بریلی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) روہت سنگھ سجوان اور دوسری ایف آئی آر آئی جی رینج رمت شرما کی مداخلت سے درج کی گئی ہے۔ احتیاط کے طور پر کالج کے باہر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔آئی جی رینج رمت شرما نے کہا کہ بچوں اور والدین کو یرغمال بنانے، فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے اور دھمکیاں دینے کی شکایت موصول ہوئی ہے۔ ایس ایس پی کو کارروائی کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ اس معاملے میں ملزم کے خلاف عزت نگر پولس تھانہ میں ایک اور معاملہ درج کرایا گیا ہے۔ مقدمے میں ایک روز قبل سامنے آنے والے ناموں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ دونوں ایف آئی آر آئی پی سی کی دفعہ 342 اور 506 کے تحت درج کی گئی ہیں۔ تفتیش میں مزید کچھ لوگوں کے نام بھی آسکتے ہیں اور دفعات بھی بڑھ سکتی ہیں۔جوان نے کہا کہ اس معاملے میں پولیس ادارے کے سی سی ٹی وی فوٹیج کو اپنے قبضے میں لے گی۔ عزت نگر پولیس کے مطابق پورا واقعہ سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔ اس لیے تفتیش میں جن ملزمان کے نام سامنے آئیں گے انہیں بھی نامزد کیا جائے گا۔ اسکول کے احاطے میں اشتعال انگیز تقریریں کرنے اور فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کی بات سامنے آنے پر انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بھی واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہے۔ وہ ہر نکتے کی باریکی سے چھان بین کر رہی ہے۔ اس پورے معاملے میں حکومت سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔والدین نریندر رانا نے سجوان کو بتایا کہ ان کے بچے ہارٹ مین کالج میں پڑھتے ہیں۔ 07 مئی کو جب والدین چھٹی کے دوران اپنے بچوں کو اسکول سے لینے گئے تو ان کا بچہ روتے ہوئے باہر آیا اور بتایا کہ اس کا امتحان تھا، شالنی جونیجا میڈم نے امتحان کے دوران اس سے کاپی چھین لی اور چھت پر واقع اسٹور روم میں بند کر دیا۔ اس اسٹور میں 32 سے 33 بچے پہلے ہی بند تھے۔ بچوں کو مسلسل 2 گھنٹے تک بند رکھا گیا جس کی وجہ سے ان کی طبیعت بگڑ گئی اور بچے ذہنی صدمے میں چلے گئے۔ والدین کے احتجاج کے بعد بچوں کو پیپر دلوایا گیا۔ والدین نے 112 پر ڈائل کرکے پولیس کو بلایا۔ پولیس کی مداخلت سے بچوں اور والدین کالج سے باہر نکالے گئے۔