عیدالفطر کے بعد طالبان کے خلاف شروع ہوگی جنگ افغان کے سابق آرمی چیف نے للکارا

کابل:29/اپریل(ایجنسی)افغانستان میں طالبان نے گزشتہ سال اگست میں اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ اب اسے جنگ کا چیلنج ملا ہے۔ افغانستان کے سابق آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل سامی سعادت نے طالبان کو جنگ کیلئے للکارا ہے۔ سعادت نے کہا ہے کہ وہ سابق فوجیوں اور لیڈروں کے ساتھ مل کر طالبان کے خلاف ایک نیا دور شروع کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ عیدالفطر کے بعد سے اس کی شروعات ہو سکتی ہے۔بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں اس کی جانکاری دی۔ لیفٹیننٹ جنرل سامی سعادت نے طالبان کے حملے کے دوران جنوبی صوبہ ہیلمند میں افغانستان کے سرکاری سکیورٹی اہلکاروں کی کمان سنبھالی تھی۔ بی بی سی نے ان کے حوالے سے کہا کہ آٹھ ماہ کے طالبان اقتدار نے کئی افغانیوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ فوجی کارروائی ہی آگے بڑھنے کا واحد طریقہ ہے۔رپورٹ کے مطابق، سامی سعادت نے کہا کہ جنگ آئندہ ماہ عید الفطرکے بعد شروع ہو سکتی ہے۔ ان کا اسی وقت افغانستان لوٹنے کا منصوبہ ہے۔ سابق جنرل نے کہا کہ وہ اور دیگر لوگ افغانستان کو طالبان سے آزاد کرانا اور ایک جمہوری نظام پھر سے قائم کرنا یقینی بنانے کیلئے اپنی طاقتوں کے تحت سب کچھ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک ہمیں اپنی آزادی نہیں ملتی، ہم لڑتے رہیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے افغانستان میں طالبان کے آٹھ مہینوں کے اقتدار میں جو کچھ بھی دیکھا ہے، وہ کچھ اور نہیں بلکہ سیاسی مقاصد کیلئے مذہبی پابندیوں اور قرآن پاک کی غلط مثال، غلط تفسیر اور غلط استعمال ہے۔سامی سعادت افغانستان میں 36سال کے سامی سعادت افغان فوج کے سب سے اعلیٰ رینک والے آفیسر تھے۔