وانی ولاس میں ہیومن مِلک بینک اورایچ آرپی کاآغاز ریاست میں زچہ بچہ کی شرح اموات میں کمی آئی ہے:سدھاکر

بنگلور۔8مارچ(سالارنیوز)ایک صحت مند، خوشحال کرناٹک کے ذریعے نئے ہندوستان کی تعمیر ہونی چاہیے۔ خواتین کو بااختیار بنانے کے طور پر ہندوستان کی بااختیاری تبھی بڑھے گی جب خواتین کو تمام شعبوں بشمول گورننس میں مزید مقام حاصل ہوگا۔ان خیالات کااظہارریاستی وزیرصحت ڈاکٹرکے سدھاکرنے کیا۔بنگلورکے وانی ولاس اسپتال میں ہیومن ملک بینک اورہائی ریسک پریگنینسی(ایچ آرپی)عمارت کا افتتاح کرنے کے بعد انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع پرملک بینک امرت دھارکے آغازمیں ایک مناسبت اور معنویت ہے۔ماں کے دودھ سے بڑھ کرکوئی امرت دھارنہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہاکہ ریاست کے کل 4مقامات میں ماں کادودھ ذخیرہ کرنے کے مراکزقائم ہیں۔معروف پرائیویٹ اسپتالوں میں مل رہی یہ سہولت اب پہلی بارسرکاری اسپتالوں میں بھی دستیاب ہوگی، جس کے ذریعہ بہت سارے بچوں کوفائدہ ہوگا۔وانی ولاس اسپتال میں 72بیڈس پرمشتمل ہائی ریسک پریگنینسی کی ہمہ منزلہ عمارت کاافتتاح عمل میں آیا۔اس میں 28بستروں والانیونیٹل آئی سی یو،22بیڈس والاپڈیاٹرک آئی سی یو،22بستروں والامیٹرنل آئی سی یوہیں۔اس میں عمدہ اورجدیدآلات وسائل بھی دستیاب ہیں۔انہوں نے کہاکہ بی ایم آرسی ایل،کیایچ ایس ڈی پی اوربنگلوراسمارٹ سٹی پروجیکٹ مختلف شکلوں میں حکومت کے ساتھ اشتراک تعاون ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں خواتین خصوصی مقام دیاگیاہے،جننی سرکشا،نگومگو،ماترورندنا اس طرح کئی اسکیموں کے ذریعہ خواتین کاتعاون کیاجارہاہے۔انہوں نے کہاکہ پیداہونے والے بچہ کے لیے سب سے بہترین غذاماں کادودھ ہوتاہے مگرچندخواتین یہ غذابچہ کودینے سے قاصررہتی ہیں،ایسے موقع پر ملک بینک کے ذخیرہ کردہ ماں کادودھ بچوں کے لئے فائدہ مند ہوگا۔ملک بینک میں اب تک 27لیٹرماں کادودھ جمع کیاگیا،ان میں سے 21لیٹردودھ 90بچوں میں تقسیم کیاگیاہے۔ریاست میں آئی ایم آریعنی بچوں کی شرح اموات 1000میں سے 21تک پہنچی ہے،جوملک کی اوسط شرح سے کم ہے۔ ایم ایم آریعنی زچگی کے دوران ماؤں کی شرح اموات ایک لاکھ میں سے 92معاملات سامنے آرہے ہیں،اس کامطلب یہ ہواکہ ایم ایم آرکم ہواہے۔ان مسائل کوحل کرتے ہوئے 2030ء تک عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او)کی جانب سے طے شدہ نشانہ کوپاکیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ مختلف محکموں میں آئی اے ایس،کے اے ایس افسروں کوانتظامیہ کاتجربہ حاصل رہتاہے،لیکن محکمہ صحت میں پوسٹ گریجویٹ ڈگری حاصل کردہ ڈاکٹروں کی خدمات ہی حاصل رہتی ہیں،اس لیے ان کوانتظامیہ امورسے متعلق انہیں ٹریننگ دی جائے گی۔