طالبان کے اعتماد وطاقت میں اضافہ سراج الدین حقانی پہلی بار سامنے آئے

کابل -6مارچ(ایجنسی)انتہائی خفیہ زندگی بسر کرنے والے طالبان کے رہنما سراج الدین حقانی پہلی مرتبہ میڈیا کے سامنے آئے ہیں - قبل ازیں ان کی صرف ایک ہی تصویر سامنے آئی تھی اور وہ بھی واضح نہیں تھی-سراج الدین حقانی نہ صرف طالبان کی طرف سے وزیر خارجہ بنائے گئے ہیں بلکہ وہ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ بھی ہیں - امریکی حکومت نے انہیں انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے جبکہ ان کی گرفتاری میں مدد کروانے والے کیلئے 10 ملین امریکی ڈالر کا انعام بھی دیا جائے گا- اقوام متحدہ نے بھی انہیں دہشت گردوں کی بلیک لسٹ میں شامل کر رکھا ہے-سراج الدین حقانی ہفتے کے دن کابل میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں شریک ہوئے- بتایا گیا ہے کہ وہ نیشنل پولیس اکیڈمی کی پاسنگ آؤٹ تقریب میں میڈیا اور عوام کے سامنے آئے- نائب افغان وزیر اعظم ملا عبدالغنی بردار کے قریبی ساتھی عبداللہ عظام نے اپنے ٹوئٹر پر ان کی تصویر شائع کی-سراج الدین حقانی نے پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب میں نئے بھرتی کئے گئے سکیورٹی اہلکاروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ میں آپ کی تسلی اور اعتماد جیتنے کی خاطر، میڈیا اور عوام کے سامنے آیا ہوں - واضح رہے کہ گزشتہ برس وسط اگست میں طالبان کی طرف سے افغانستان پر قبضے کے بعد سے سراج الدین حقانی ابھی تک عوامی سطح پر نمودار نہیں ہوئے تھے-سراج الدین حقانی طالبان کے انتہائی اہم ترین رہنماؤں میں شمار کیے جاتے ہیں - وہ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ بھی ہیں، چو بیس سالہ افغان جنگ میں امریکی اہداف پر خونریز حملوں کا ذمہ دار بھی انہیں قرار دیا جاتا ہے-ماہرین کا کہنا ہے کہ سراج الدین حقانی کا کھلے عام عوامی تقریب میں شریک ہونا اس امر کی غمازی کرتا ہے کہ طالبان کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے-
حقانی نیٹ ورک 1970کی دہائی میں سراج الدین حقانی کے والد جلال الدین حقانی نے قائم کیا تھا- سرد جنگ کے زمانے میں اس عسکری گروہ کو مضبوط بنانے کی خاطر امریکی خفیہ ادارے سی آئی نے بھی مدد فراہم کی تھی- تب افغانستان پر قابض سوویت فورسز کو شکست دینے کی خاطر مجاہدین کو مغربی حمایت حاصل تھی-