تریپورہ فساد،سپریم کورٹ کے وکلا کی ٹیم کو UAPA کے تحت پولیس کا نوٹس

RushdaInfotech November 5th 2021 urdu-news-paper
تریپورہ فساد،سپریم کورٹ کے وکلا کی ٹیم کو UAPA کے تحت پولیس کا نوٹس

تریپورہ:4نومبر(ایجنسی)ہندوستان کی شمال مشرقی ریاست تریپورہ میں گزشتہ ہفتوں ہوئے مسلم مخالف تشدد کے معاملے میں دہلی سے وکلا کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے ترپیورہ کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے میڈیا کو رپورٹ جاری کی تھی جس کے بعد بدھ کو تریپورہ پولیس نے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے دو ممبروں کو یو اے پی اے کے تحت نوٹس بھیجا ہے۔یہ نوٹس دہلی کے دو وکیلوں ایڈوکیٹ مکیش اور ایڈوکیٹ انصار اندوری کو بھیجا گیا ہے۔ نوٹس میں وکلا کے ذریعہ تریپورہ تشدد سے متعلق مواد، بیانات اور ویڈیوز کو سوشیل میڈیا پر شیئر کرنے کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ کی جانب سے سوشیل میڈیا پر شیئر کیا گیا مواد مختلف مذہبی جماعتوں کے درمیان دشمنی کو ہوا دینے والا، لوگوں کے جذبات کو بھڑکانے والا اور امن میں خلل ڈالنے والاہے۔انڈیا ٹومارو سے بات کرتے ہوئے ایڈوکیٹ انصار اندوری نے کہا ہے کہ ہم نے انہی رپورٹ، ویڈیو یا مواد کو پبلک کیا ہے یا سوشیل میڈیا پر شیئر کیاہے جو ہمیں گراؤنڈ سے ملی ہے۔مغربی تریپورہ پولیس کی طرف سے جاری نوٹس میں دونوں وکلا سے کہا گیا ہے کہ وہ سوشیل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے مواد کو ڈلیٹ کریں اور ساتھ ہی پوچھ گچھ کیلئے 10نومبر کو مغربی اگرتلہ پولیس اسٹیشن میں حاضر ہوں۔ایڈوکیٹ مکیش دہلی میں لا پریکٹس کرتے ہیں اورشہری حقوق کی تنظیم پیپلزیونین فار سیول لبرٹی (پی یو سی ایل)سے جڑے ہوئے ہیں۔ دوسرے وکیل انصار اندوری ہیں جو سپریم کورٹ میں پریکٹس کرتے ہیں اور ساتھ ہی حقوق کی تنظیم نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این سی ایچ آر او)کے سکریٹری ہیں۔دونوں وکیل تریپورہ تشدد کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا حصہ تھے اور گراؤنڈ سے ملی اطلاعات اور شواہد کی بنیاد پر پہلے تریپورہ میں اور پھر دہلی میں پریس کانفرنس کرکے واقعات کی رپورٹ شیئر کی۔ وکلا کی ٹیم کے ذریعہ جاری ویڈیو اور مواد کو امن میں خلل ڈالنے کی بنیاد بتاتے ہوئے پوچھ گچھ کیلئے تریپورہ پولیس نے بلایا ہے۔واضح رہے کہ تریپورہ میں تشدد کے بعد گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ملک بھر سے انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں، مسلم تنظیموں، صحافیوں اور وکلا کی ٹیمیں تریپورہ پہنچی ہیں اور وہاں سے زمینی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ مین اسٹریم میڈیا، جس کی وجہ سے دہلی اور ملک بھر میں ان کی تصویروں کو لے کر ہلچل مچی ہوئی ہے اور بی جے پی کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ تریپورہ پولیس نے بدھ کو سوشیل میڈیا پر فرضی اور اشتعال انگیز پوسٹس کرنے کے الزام میں 71 لوگوں کے خلاف 5 مقدمات درج کیے ہیں۔گراؤنڈ سے آرہی تصاویر،ویڈیوز اور شواہد نے تریپورہ پولیس کے جھوٹ کو بھی اجاگر کردیا جس میں ٹویٹ کرکے کہا گیا تھا کہ پانیساگر میں کوئی بھی مسجد کو نقصان نہیں ہوا ہے جبکہ پانیساگر میں 2 مسجدوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں ایک مسجد سی آر پی ایف کے ذریعہ بنائی گئی تھی۔تریپورہ پولیس جو ایک ہفتہ تک چلے مسلمانوں پر ایک طرفہ حملوں پر خاموش رہی، اب اچانک سرگرم ہوگئی ہے اور تشددکے اصل ملزموں پر کارروائی کرنے کے بجائے تشدد کی اصل تصاویر ملک اوردنیا کے سامنے لانے والے صحافیوں، وکلا اور مختلف تنظیموں کے نمائندوں کے ممبروں کو پوچھ گچھ کر کے نشانہ بنا رہی ہے۔


Recent Post

Popular Links