کشمیر سمیت کہیں بھی مسلمانوں کے حق میں آواز بلندکرنے کا حق۔طالبان حکومت کی تشکیل آج بعد نماز جمعہ متوقع

کابل:2ستمبر (یوا ین آئی) افغان طالبان نے کہا ہے انہیں کشمیر سمیت کہیں بھی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنے کا حق ہے۔طالبانی ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ہماری کسی بھی ملک کے خلاف مسلح آپریشن کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ مسلمان ہونے کے ناطے یہ ہمارا حق ہے کہ کشمیر،ہندوستان یا کسی بھی ملک کے مسلمانوں کیلئے آواز اٹھائیں۔ایک سوال کے جواب میں طالبانی ترجمان نے کہا کہ حقانی کوئی گروپ نہیں، وہ افغانستان کی اسلامی امارت کا حصہ ہیں۔ دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان میں جلد ہی بننے والی حکومت میں کسی خاتون وزیر کو شامل نہیں کیا جائے گا ذرائع کے مطابق حکومت کی تشکیل نماز جمعہ کے بعد دئے جانے کی توقع ہے۔ طالبان کے ترجمان مجاہد نے اٹلی کے لا ری پبلک اخبار سے کہاکہ ہم جلد ہی قومی اتحاد کی نئی حکومت تشکیل دیں گے۔ ہم پچھلی وزارتوں کی تعداد سے صرف آدھی تعداد کے ساتھ حکومت بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین قرآن اور شریعت کی بنیاد پر وزیر نہیں بن سکتیں، لیکن خواتین وزارتوں، پولیس محکموں اور عدالتوں میں معاون کے طور پر کام کر سکتی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ افغانی خواتین کو یونیورسٹیوں میں جانے سے نہیں روکا جائے گا۔ پنجشیر میں مزاحمتی محاذ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کا کوئی حل نہیں نکلا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک بین الاقوامی تعلقات کا تعلق ہے،توطالبان چین کو اہم شراکت دار سمجھتے ہیں جو افغانستان میں سرمایہ کاری اور ملک کی تعمیر نو کیلئے تیار ہے۔