فلم اداکارقادر خان بحیثیت ایک اسلامی اسکالر

RushdaInfotech January 2nd 2021 urdu-news-paper
فلم اداکارقادر خان بحیثیت ایک اسلامی اسکالر

ممبئی،یکم جنوری(ایجنسی)معروف اداکار اور مکالمہ نگار قادرخان کے انتقال کو دوسال گزر چکے ہیں،عین نئے سال کے موقع پر انہوں نے کینڈا میں آخری سانس لی اور وہیں انہیں سپردخاک کیاگیاتھا-مرحوم قادرخان کے بارے میں اکثریت اس بات سے لاعلم ہے کہ انہوں نے تقریباً 25سال سے اسلامی تعلیمات کو فروغ دینے اور دین کی ترویج وتبلیغ کا کام کیا-قادر خان نے ایک گفتگو کے دوران بتایا کہ ان کے والدمولوی عبدالرحمن ایک عالم ہی نہیں بلکہ عربی زبان اور اسلامی لٹریچر میں پوسٹ گریجویٹ بھی تھے،جو ہالینڈ ہجرت کرگئے اور انہوں نے وہاں اپنا انسٹی ٹیوٹ کھولا تھا،انتقال سے قبل انہوں نے قادرخان کو ہالینڈ طلب کیا اور انہیں نصیحت کی کہ انہوں نے جو لوگوں میں عربی زبان،اسلامی قوانین اور قرآن کی تعلیمات اور معلومات کے لیے بیداری پیدا کرنے کی مہم شروع کی ہے قادرخان بھی اس میدان میں کام کریں تو قادر خان نے جواب میں کہا کہ وہ اس سلسلہ میں لاعلم ہیں تب ان کے والدنے ان سے سوال پوچھا کہ کیا انہیں پہلے فلموں یا تھیٹر کے بارے معلومات تھیں -مولوی عبدالرحمن نے کہا کہ اگروہ غورکریں تو اسلامی تعلیمات کا موضوع کافی دلچسپ اور اہمیت کا حامل ہے، جس کے بعد قادر خان نے مرحوم والد سے وعدہ کیا اوراس جانب توجہ دیتے ہوئے عثمانیہ یونیورسٹی سے 1993میں ماسٹر ان آرٹس کے تحت اسلامک اسٹڈیز کی ڈگری حاصل کرلی، انہوں نے عربی پر عبور حاصل کیا،صلاحیت اور ذہانت کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے فلموں میں اپنا کام جاری رکھتے ہوئے انہوں نے ایک ایسی ٹیم تیار کی جو کے جی (ابتدائی تعلیم)سے پوسٹ گریجویٹ سطح کا اسلامی نصاب تیار کرسکے-فلم ذرائع کے مطابق قادر خان کہتے تھے کہ قرآن میں جو احکامات ہیں،ان میں ساری انسانیت کے لیے ہدایات دی گئی ہیں اور مسلمان اس پر عمل کرکے اپنی زندگی بہتر انداز میں گزار سکتے ہیں،کیونکہ قرآن کو بغور مطالعہ کیا جائے تو یہ دوسرے علوم کے ساتھ ساتھ قانون کی ایک مکمل کتاب محسوس ہوگی اور اسے ضابطہ حیات کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے،جس میں زندگی کو گزارنے کا طریقہ اور نصب العین پیش کیا گیا-قادر خان نے پہلے دوبئی اور پھر اس کا مرکز کینڈااور ممبئی میں کھولا تھا اور اس کے ذریعہ اسلام کو صحیح انداز میں پیش کرنے کابیڑہ اٹھایا-انہوں نے عربی اورجنوبی ایشیاء کے سبب اردومیں اسلامی تعلیمات کو پیش کرنے کے لیے نصاب تیار کیا تاکہ اسلام کے بارے میں غلط فہمیوں کو دورکیا جاسکے- قادرخان نے دوبئی میں پہلا قادرخان (کے کے انسٹی ٹیوٹ)برائے اسلامی ریسرچ اینڈ اسٹیڈی سینٹر2003میں کھولا،جہاں پہلے سے انکا رنگ منچ تھیٹر اکیڈمی واقع تھا جس کے وہ ڈائرکٹر تھے-انہوں نے تقریباً 25سال پہلے اسلام کی تبلیغ اور فروغ کا کام شروع کیا-ان کا کہنا تھا کہ اسلام کے طلباء کیلئے آسانی پیدا کی جائے اور وہ اس کی بنیاد سے ماہر بن جائیں -اس انسٹی ٹیوٹ میں 25-25طلباء پر مشتمل دوتین بیاچ رہتے تھے-جبکہ ویڈیوریکارڈنگ سے بھی لیکچر دیئے جاتے ہیں -بلا آمدنی کا فیس اسٹرکچر ہے-تین ماہ کے کورس کے بعد عملی طورپر تربیت دی جاتی ہے-جبکہ چھ ماہ کے دوران عربی گرامر،حدیث اور صحابہ،تاریخ اسلام اور عبادت کے بارے میں سکھایا جاتا تھا-تیسرے مرحلے میں فقہ،تفسیر اور تاریخ اسلام اور چاروں امام کی تعلیمات خطبات اور حضورؐ کے فرمان کے بارے میں تربیت دی جاتی تھی- عربی زبان میں چھ مہینے کا کورس بھی مرتب کیا گیا تھا-آئی ٹی،کمپیوٹر ہارڈ ویئر،پلمبنگ، الیکٹریکل وغیرہ کی تربیت دی جاتی تھی-الجبرا،جیومیٹری،فزکس اور کیمسٹری وغیرہ جیسے مضامین بھی سکھانے کیلئے منصوبہ بندی کی گئی تھی،لیکن قادر خان کی رحلت کے نتیجے یہ اسلامک مراکز بند ہوچکے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں رہا ہے-


Recent Post

Popular Links