زمین پرموجود پانی کے وزن کا اندازے لگانے کیلئے خلائی مشن روانہ

زمین پر موجود پانی کے مجموعی وزن کا اندازہ لگانے کے لیے امریکہ اور جرمنی کا مشترکہ مشن خلا میں روانہ ہو گیا ہے۔ خلا میں بھیجا گیا گریس سیٹالائٹ اْس خلائی جہاز کی جگہ لے گا جس نے گذشتہ سال کام کرنا بند کر دیا تھا۔پہلے مشن کی طرح یہ سیٹالائٹس بھی زمین کے گرد چکر لگائیں گی اور کمیت میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے کششِ ثقل میں ہونے معمولی تبدیلی کا پتہ لگانے کی کوشش کریں گی۔اس سے معلوم ہو سکتا ہے کہ آیا زیادہ بارشوں اور برف پگھلنے سے زمین پر پانی کی مقدار میں اضافہ تو نہیں ہوا۔یہ سیٹالائٹ سپیس ایکس راکٹ کی مدد سے امریکی ریاست کیلیفورنیا سے خلا میں روانہ کی گئیں۔
گریس مشن نے پہلے 2002 سے 2017 تک کام کیا اور اس کے دوران اْس نے کئی اہم معلومات جمع کیں۔ اسی لیے یہ ناسا کی اہم ترجیح تھی کہ وہ اس مشن کو جاری رکھے۔گریس مشن کے بعد شروع ہونے والے دوسرے مشن میں کئی یورپی ماہرین نے بھی اپنے مشورے دیے ہیں۔ یہ سیٹالائٹ ایئر بس کی فیکٹری میں تیار کی گئی ہیں۔
پہلی سیٹالائٹ زمین کے غیرہموار کششِ ثقل میں گھومتی رہے گی جب کہ دوسری اس سے 220 کلومیٹر پیچھے سفر کرتے ہوئے پہلی سیٹالائٹ کی مدار میں ایک ملی میٹر کے ہزارویں حصے کی برابر تبدیلیوں پر بھی نظر رکھے گی۔گریس کے پراجیکٹ منیجر نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ انسانی بال کی موٹائی کا دسویں حصے تک درست پیمائش کر سکتی ہے۔گریس مشن زمین کے پانی کی گردش میں ہونے والی بڑی تبدیلیوں کو محسوس کر سکے گا۔ پانی کی گردش میں بارشوں کے ذریعے سمندروں سے پانی کی زمینی علاقوں میں منتقلی شامل ہے۔ ڈاکٹر فرینک ویب کے مطابق 'یہ وہ وقت ہے جب سنہ 2011 میں سمندر کی سطح کم ہوئی تھی۔
گریس سے ملنے والے ڈیٹا سے ہمیں پتہ چلا کہ آسٹریلیا اور جنوبی امریکہ میں شدید بارشیں ہوئیں اور اس کے برابر کمیت زمین میں محفوظ ہو گئی۔ آخر میں یہ سمندروں میں گئی اور سطح سمندر میں اضافہ ہو گیا۔گریس مشن کی سب سے بڑی کامیابی یہ تھی کہ اس نے قطبین پر ہونے والی تبدیلی کی تصدیق کی اور سالہا سال سے اس پر موجود برف کے بارے میں معلومات دیں۔
گریس کے ذریعے قطبین پر موجود برف کا جائزہ لیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ ہر سال انٹارکٹیکا میں 120 ارب ٹن برف کم ہو رہی ہے جب کہ گرین لینڈ سے 280 ارب ٹن برف کم ہو رہی ہے۔ قطبین پر برف کم ہونے سے سطحِ سمندر میں اضافہ ہوتا ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس مشن سے برف کی کمیت میں تغیر کا سراغ لگانے کے بعد اْس میں ہونے نقصان کا پتہ لگایا جائے گا اور یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ اس میں کچھ تیزی آئی ہے یا نہیں۔سابقہ مشن میں تبدیلی کا پتہ لگانے کے لیے مائیکرو ویو رینجنگ آلات استعمال کیے گئے تھے۔ نئے سیٹالائٹ میں بھی یہی ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے لیکن اب اس میں لیزر سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے۔اس منصوبے کی مجموعی لاگت 52 کروڑ ڈالر ہے اور یہ پانچ سال تک کام کرے گا۔