دل اور کولیسٹرول

گزشتہ ہفتے ہم نے کولیسٹرول پر بات کی تھی، کہ یہ کیا ہے ؟ کیوں ہوتا ہے ؟ اس کے ہونے سے کیا کیا پریشانیوں سے مریض گزرتا ہے ، کس قسم کی تکلیفیں ہوتی ہیں؟ ان پر بات کی تھی۔ آج اسی موضوع کو اور آسان کرتے ہوئے بات کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں، وہ اس لئے کہ کولیسٹرول ، دل کے امراض ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے ۔ ہندوستان میں دل کے مریضوں کی تعداد آٹھ سے دس کروڑ ہے ۔ اور تقریباً پچاس لاکھ لوگ ہر سال دل کی مرض اور ہارٹ اٹیک سے دم توڑ دیتے ہیں، اس بیماری سے کیا امیر اور کیا غریب ہر کوئی پریشان ہے ۔ یہ بیماری تکلیف دہ ہی نہیں بلکہ اس کا علاج بھی کافی سے زیادہ مہنگا ہے ۔ شاید ہی انسان کسی دوسری بیماری سے اتنا پریشان نہ ہوتا ہوگا جتنا دل کی بیماریوں سے خوف کھاتا ہے ۔ کیوں کہ یہ دھیرے دھیرے بڑھتا بڑھتا کب ہارٹ اٹیک کا سبب ہوکر جان لینے والا بن جاتا ہے ، یہ کوئی نہیں بتا سکتا ۔ آج کے اس دور میں جہاں ہر چیز بازاری اور ہر کام اپنے نفع اور فائدے کے لئے کیا جانے لگا ہے ، وہاں کسی پر بھروسہ کرنا مشکل ہیے نہیں ناممکن ہوچلا ہے ۔ اکثر مریضوں کو اچھی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے ،جو ان لوگوں کو مل جاتی ہے جو اچھی قیمت دے کر اپنا علاج کروا سکتے ہیں۔ مگر آج ہماری یہ کوشش ہر اس انسان کے لئے جو دل کے امراض سے اپنے آپ کو بچانا چاہتا ہے اور ہر اس طبقے کے لئے ہے جو اس مہنگی بیماری کا علاج کروانہیں سکتا ۔
دل کی بیماری کو سمجھنے سے پہلے ، ہمیں یہ جان لینا ضروری ہے کہ ہمارا دل کیسے کام کرتا ہے ؟ اور یہ پرابلم کہاں سے شروع ہوتا ہے ؟
دل چیز کیا ہے ؟
ہمارا دل ہمارے جسم میں ایک پمپ کی طرح کام کرتا ہے اور سارے جسم کو اپنی پمپنگ کے ذریعہ خون فراہم کرتا ہے ۔ یہ لگاتار دھڑکتا رہتا ہے اور ایک منٹ میں 72؍ مرتبہ اور ایک گھنٹہ میں 4300 ؍ مرتبہ اور ایک دن میں ایک لاکھ مرتبہ دھڑکتا ہے ۔ جب یہ لگاتار کام کرتا ہے تو خون کی سرابی سارے جسم میں ہوتی رہتی ہے ۔ ہمارے دل خون کا آنا اور جانا Coronory Arteries کے ذریعہ ہوتا ہے ۔ اور جب ان ٹیوبس میں کولیسٹرول نامی کچرا اٹکنا شروع ہوجاتا ہے تو یہ کچرا ان نالیوں کے آس پاس جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اس کی وجہ سے خون کی آنے اور جانے میں دقتیں پیدا ہونے لگتی ہیں اور یہ دھیرے دھیرے بڑھتا چلا جاتا ہے ، یہاں تک کہ یہ نالیاں بلاک ہونے لگتی ہیں۔ شروع میں بیس فیصدی یہ بلاک ہوتا ہے پھر تیس پھر چالیس ، پھر ساٹھ ، اسّی اور نوے تک پہنچ کر یہ نالیاں بالکل ہی بند ہوجاتی ہیں، یہ بلاکیج کئی سالوں میں پروان چڑھتے رہتا ہے ۔ جیسے جیسے یہ بلاکیج بڑھتا رہتا ہے ، دل کی بیماریوں کی علامتیں آدمی میں ظاہر ہونے لگتی ہیں۔
یہ بلاکیج کسی بھی فیصد میں پھٹ سکتا ہے ، ضروری نہیں کہ یہ سو فیصدی بلاکیج ہونے کے بعد ہی پھٹے ۔ بلکہ یہ چالیس فیصد کے دوران بھی پھٹ سکتا ہے یا ساٹھ یا اسّی فیصد میں بھی ۔ کولیسٹرول نامی یہ کچرا جیسے جیسے خون کی نالیوں کے اطراف جمع ہوتا ہے ، تب اس پر ایک باریک پرت یا جھلی پھیلی ہوتی ہے ۔ جیسے جیسے کولیسٹرول جمع ہوکر اپنا فیصد بڑھتا رہتا ہے تو یہ پرت یا جھلی اوپر کی طرف اٹھنے لگتی ہے ، یہاں تک کہ ایک دن ایسا بھی آتا ہے کہ یہ جھلی پھٹ جاتی ہے اور سارا کولیسٹرول نالی کے سوراخ کو بند ہی کردیتا ہے ، اب اس نالی میں بہنے والا خون کولیسٹرول کے جام ہوکر خون کی نالی کو بند کردینے کی وجہ سے آگے گزر نہیں پاتا ۔ اور جب یہ خون آگے گزر کر دوسری طرف نہیں جاپاتا تو دوسری طرف موجود تمام رگیں یوں سمجھئے کہ مرجاتی ہیں۔ اسی کو ہارٹ اٹیک کہتے ہیں۔
دھیرے دھیرے بڑھنے والا مرض
انسان جب پیدا ہوتا ہے اس وقت سے لے کر تقریباً بیس سال تک اس کے جسم کا ہر ہر عضو بڑھتا ، پھلتا پھولتا رہتا ہے ، اس مدت میں ہمارے جسم میں بننے والے کولیسٹرول سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی ، کیوں کہ انسان کی بڑھتی ہوئی ضرورتوں کی وجہ سے یہ جسم میں استعمال ہوجاتا ہے ، لیکن بیس سال کے بعد جب انسانی جسم بڑھنا بند کردیتا ہے اور صرف کولیسٹرول بڑھتا پھلتا پھولتا رہتا ہے اور ہم گوشت ، مچھلی انڈے وغیرہ کثیر مقدار میں کھانے لگتے ہیں تو اس سے کولیسٹرول کی پیداوار بھی بڑھنے لگتی ہے ۔ اس کے برخلاف ترکاری والی غذاؤں میں کولیسٹرول بالکل بھی نہیں ہوتا ۔ اور جب ہم اپنے کھانوں میں تیل کا کثرت سے استعمال کرتے ہیں، جن کی زیادتی سے Tryglyceride بننے لگتا ہے ، یہ کولیسٹرول کا چھوٹا بھائی ہے جو بلاکیج کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے ۔
کولیسٹرول ایچ ڈی ایل ۔۔۔ ایل ڈی ایل اور وی ایل ڈی ایل تین طرح کا ہوتا ہے ۔ ایچ ڈی ایل اچھا والا کولیسٹرول ہے جو ہمارے خون کی ری سائیکلنگ کرتا ہے ، ایل ڈی ایل ہمارے لئے خطرناک کولیسٹرول ہے جو موم کی طرح نالیوں کے اطراف جمع ہوکر بلاکیج کرنے لگتا ہے ۔ وی ایل ڈی ایل ۔۔۔ یہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول سے بھی خطرناک ہے ، اس لئے کہ ایل ڈی ایل اور وی ایل ڈی ایل کا ہمارے خون میں ایک ساتھ جمع ہونا تیزی سے بلاکیج بنانے میں مدد دیتا ہے ۔
بلاکیج کی پہچان کیا ہے ؟
ایک عام انسان ، اسے یہ کیسے معلوم ہوکہ اس کے اندر دھیرے دھیرے بلاکیج ہو رہا ہے اور پروان بھی چڑھ رہا ہے ۔ اس کی چند علامتیں ہیں جنہیں اگر آپ جان لیں تو آپ خود فیصلہ کرسکتے ہیں کہ آپ میں بلاکیج ہے یا نہیں۔
علامتیں
جب ایک عام انسان جو ایک آسودہ حال زندگی جی رہا ہے ، جب اس کے اندر بلاکیج ہونے لگتا ہے تو اس کے سینے کے بائیں طرف اوپری حصے میں ہلکا سا درد ہونے لگتا ہے ، اور سینے کے اوپری حصے میں بھاری پن محسوس ہونے لگتا ہے ۔ اور جب مشقت والا کوئی بھی کام کرنے لگے تو یہ درد بڑھنے لگتا ہے اور سانس پھولنے لگتی ہے ، پیسنے آنے لگتے ہیں۔ جیسے جلدی جلدی چلنا، سیڑھیاں چڑھنا، وزن اٹھانا، بھاگنا دوڑنا ، وغیرہ ۔ ایسے لوگوں کو جبڑوں میں بھی درد ہونے لگتا ہے ۔ بائیں طرف کا درد بڑھتے بڑھتے گردن کے پچھواڑے سے ہوتے ہوئے سیدھے ہاتھ کی طرف نیچے اترنے لگتا ہے ۔
آپ کا بلاکیج کتنے فیصد کا ہے پہلے یہ سمجھ لیجئے ۔۔۔
اگر آپ آہستہ چل رہے ہیں، دائیں سینے کے اوپری حصے میں ہلکا سا درد محسوس ہو رہا ہے اور رک جاتے ہیں تو یہ درد کم ہونے لگا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا بلاکیج ساٹھ سے ستر فیصد کا بلاکیج ہے ۔
چلتے ہوئے آپ کو درد نہیں ہو رہا ہے ۔ اگر آپ دوڑ رہے ہیں، اس بیچ اگر دائیں سینے کے اوپری حصے میں درد ہونے لگے تو اس کامطلب یہ ہے کہ آپ کا بلاکیج پچاس فیصد سے اوپر کاہے ۔
ایک آسان ٹسٹ
اس کا ایک آسان سا ٹسٹ جس کے ذریعہ ڈاکٹر یہ پتہ لگا لیتے ہیں کہ آپ کا بلاکیج کتنے فیصد کا ہے اسے TMT ٹریڈ مل ٹسٹ کہتے ہیں، اس میں ہوتا یہ ہے کہ مریض کو ٹریڈ مل پہ الگ الگ رفتار سے چلنے کو کہا جاتا ہے ، اور اس کے دل کی ساری حرکتیں ریکارڈ ہوتی رہتی ہیں۔ اس کے نتیجے کے بل بوتے پر ڈاکٹر آپ کی بلاکیج کے فیصد معلوم کرکے دوائیاں تجویز کرتے ہیں۔
آج ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ آپ کو ہارٹ اٹیک کی علامتیں اور یہ کیسے ہوتا ہے ، اسے آسان فہم زبان میں سمجھائیں ، اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے آئندہ ہفتے ہم یہ بتائیں گے کہ کن وجوہات سے کولیسٹرول زیادہ ہوتا ہے اور یہ کس حد تک بڑھ کر آپ کو ہارٹ اٹیک کی طرف لے جاتا ہے ۔ ہماری کوشش یہ ہے کہ کس طرح آپ کے جسم کو چھیڑے بغیر یعنی کسی بھی طرح کے آپریشن کے بغیر آپ کے دل کی دیکھ بھال کی جائے تاکہ آپ اس موذی مرض سے بچ سکیں۔
ہماری زندگی کے رہن سہن میں تھوڑی سی ردوبدل لائی جائے ، کھانے پینے میں تھوڑا احتیاط برتا جائے ، اور کچھ چیزوں سے جب اجتناب کرلیا جائے تو بہت حد تک یہ چیزیں روکی جاسکتی ہیں۔آئندہ ہفتے انشاء اللہ اسی سلسلے کو مزید پھیلا کر بات کریں گے یہاں تک کہ مکمل بات آپ کی سمجھ میں آجائے ۔ دعاؤں میں یاد رکھیں۔