ایودھیا کیلئے 2مشاہدین مقررہوں بابری مسجد۔رام جنم بھومی پرسپریم کورٹ کی ہائی کورٹ کو ہدایت

نئی دہلی۔11ستمبر(پی ٹی آئی) سپریم کورٹ نے آج الٰہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو ہدایت دی ہے کہ ایودھیا میں بابری مسجد۔رام جنم بھومی متنازعہ مقام کی دیکھ بھال اور نگرانی کے لئے 2 ایڈیشنل ضلعی ججوں کا مشاہدین کی حیثیت سے تقرر کرے۔ اس کے لئے 10 دن کا وقت دیا گیا ہے ۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی بنچ نے یہ حکم اس وقت سنایا جب الٰہ آباد ہائی کورٹ رجسٹری کی نمائندگی کررہے سینئروکیل راکیش دویدی نے مطلع کیا کہ ایک مشاہد وظیفہ یاب ہوچکے ہیں جبکہ دوسرے کی ہائی کورٹ جج کی حیثیت سے ترقی ہوگئی ہے ۔انہوں نے ایڈیشنل ضلعی ججوں اورخصوصی ججوں کی ایک فہرست بھی پیش کی جن کے ناموں پر اس تقرر کے لئے غورکیا جاسکتا ہے ۔ بنچ نے کہا ’’چونکہ فہرست طویل ہے، ہمیں لگتا ہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو ایڈیشنل ضلعی ججوں میں سے کسی 2کو 10 دن کے اندر نامزد کرناچاہئے۔ اس بنچ میں جسٹس یس عبدالنذیر اور جسٹس اشوک بھوشن بھی شامل تھے ۔ معروف سپریم کورٹ وکیل کپل سبل نے کہا کہ ٹی یم خان اور ایس کے سنگھ کا مشاہدین کی حیثیت سے 2003 میں تقرر کیا گیا تھا اور اسی وقت سے وہ ان معاملات کو دیکھ رہے تھے ۔انہوں نے کہا ’’عدالت انہیں کیوں تبدیل کرے جب وہ 14سال سے وہاں ہیں ؟ یہ بہت ہی حساس معاملہ ہے ۔براہ کرم ان دونوں (خان اورسنگھ) سے ہی اس عہدہ پر برقرار رہنے کی درخواست کی جائے۔‘‘ اس پر بنچ نے کہا ’’ان میں سے ایک کا اب عہدہ باقی نہیں رہا ، وہ مشاہد برقرار نہیں رہ سکتے۔ ہم ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے کہیں گے کہ وہ اس سلسلے میں فیصلہ کریں ۔ اس عدالت کا موقف ہے کہ وہ نظام کا حصہ ہوں۔ ایک جج اب اس نظام کا حصہ نہیں رہے ۔دوسرے کی ہائی کورٹ جج کی حیثیت سے ترقی ہوئی ہے ۔ ایک ہائی کورٹ جج کو وہاں جانے اور تمام معاملات کو دیکھنے کے لئے کہنا مناسب نہیں لگتا ۔یاد رہے جسٹس خان ریٹائر ہوچکے ہیں جبکہ جسٹس سنگھ کی ہائی کورٹ جج کی حیثیت سے ترقی ہوچکی ہے ۔دونوں سیشن جج تھے وہ مشاہدین کی حیثیت سے ہر دو ہفتے میں ایک بار ایودھیا کی اس متنازعہ جگہ کا معائنہ کرکے تازہ صورتحال کا جائزہ لینے اوراس کی رپورٹ تیارکرنے تھے۔ کپل سبل کا کہنا تھاکہ ان دونوں سے پوچھ لیناچاہئے کہ وہ مشاہدین برقرار رہنا چاہتے ہیں یا نہیں ۔ سپریم کورٹ بنچ نے اسے مسترد کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا۔