مریخ جانے والی چینی روبوٹک گاڑی کی پہلی جھلک

چین نے اپنے پہلے مریخ مشن کے دوران خلائی تحقیق اور مریخ پر اترنے کے لیے تیار کردہ روبوٹک گاڑی کی پہلی جھلک دنیا کو پیش کی ہے ۔ چین سنہ 2020 میں اپنا خلائی مشن روانہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ’مریخ پر نظر آنے والی لکیریں بہتے پانی کے نشان ہیں‘۔
بیجنگ میں حکام نے اس گاڑی کے نام اور لوگو کے انتخاب کے لیے ایک عوامی مقابلے کا اعلان کیا ہے۔چین کے خلائی پروگرام میں حالیہ برسوں کے دوران تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 16 اگست کو چین نے رابطے کے نظام کی ٹیکنالوجی کو جانچنے کے لیے پہلا کوانٹنم اینیبل سٹیلائٹ خلا میں بھیجا۔اس سے پہلے اگست کے اوائل میں چاند پر بھیجے گئے مشن نے 31 ماہ کی تحقیق کے بعد کام روک دیا۔چین میں سائنس کے ریاستی ادارے ’ٹیکنالوجی اینڈ انڈسٹری فار نیشنل ڈیفنس‘ نے مریخ کے لیے تیار کردہ مشن کی کمپیوٹر پر تیار کردہ تصاویر جاری کیں۔اس چھ ٹائروں والی گاڑی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ مریخ کی سطح پر کھوج لگائے گی۔امید کی جا رہی ہے کہ یہ سرخ سیارہ کہلائے جانے والے مریخ کی سطح سے مٹی، ماحول میں موجود دوسری اشیا اور اگر اسے وہاں پانی یا برف ملتے ہے اسے زمین تک لے کر آئے گی۔اگرچہ کچھ تکنیکی وجوہات کی وجہ سے 2011 میں بھی چینی مشن روسی خلائی جہاز کی مدد سے مریخ پر بھیجے جانے کا منصوبہ منسوخ کر دیا گیا تھا لیکن پھر بھی مریخ پر زندگی کی تلاش بین الاقوامی خلائی تحقیق کا مرکز بنتی جا رہی ہے۔
چین تیسرا ملک ہے جس نے چاند پر کامیاب مشن بھیجا۔ تاہم اب تک مریخ پر صرف امریکہ کی خلائی گاڑی نے کامیاب لینڈنگ کی ہے۔روس اور یورپ کا ایک مشترکہ مشن مریخ کی جانب گامزن ہے۔ ماضی میں برطانیہ کی قیادت میں کی جانے والی کوشش جزوی طور پر ناکام ہو گئی تھی۔چین مریخ پر مشن بھیجنے والا پانچواں ملک ہوگا۔ اس سے پہلے امریکہ، روس، یورپ اور انڈیا اپنے مشن بھیج چکے ہیں۔