مسلم طالبات کو حجاب کے استعمال سے روکنا شخصی آزادی میں مداخلت کے مترادف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا بیان

حیدرآباد:7فروری(راست)مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کرناٹک میں مسلم طالبات کو حجاب سے روکنے کے پس منظر میں کہا ہے کہ کرناٹک جنوب کی ایک اہم ریاست ہے، اور مذہبی ہم آہنگی اس کی پہچان رہی ہے؛ لیکن افسوس کہ یہاں بھی قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اڈپی اور کرناٹک کے کچھ دوسرے علاقوں کے بعض اسکولوں میں مسلم طالبات کو حجاب سے روکنا ایسی ہی سازشوں کا حصہ ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس کی سخت مذمت کرتا ہے، لباس کا تعلق ذاتی پسند سے ہے اور یہ مسئلہ شخصی آزادی کے دائرہ میں آتا ہے، اس لئے اس کو موضوع بنا کر سماج میں اختلاف پیدا کرنا مناسب نہیں ہے، ہر طبقہ کو اس کی آزادی ہونی چاہئے کہ وہ اپنی پسند کا لباس اختیار کرے، ہندوستان میں سکیولرزم کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی فرد یا گروہ اپنی مذہبی پہچان کو ظاہر نہیں کرے، ہاں یہ بات ضرور سکیولرزم میں داخل ہے کہ حکومت کسی خاص مذہب کی پہچان کو تمام شہریوں پر اس کی مرضی کے بغیر مسلط نہیں کرے؛ اس لئے حکومت کرناٹک کو چاہئے کہ وہ سرکاری اسکولوں میں نہ کسی خاص لباس کے پہننے کا حکم دے اور نہ کسی گروہ کو اس کی پسند کا لباس پہننے سے منع کرے۔